پورن یا فحش فلمیں دماغ کو ضائع اور چھوٹا کرتی ہیں، تحقیق
9 دسمبر 2018ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وہ لوگ، جو باقاعدگی سے جنسی مواد یا فحش فلمیں دیکھتے ہیں، ان کے دماغ سے منسلک ’’ریوارڈ سسٹم‘‘ چھوٹا ہوتا چلا جاتا ہے۔ جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ماکس پلانک انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ماہر نفسیات اور اس سائنسی تحقیق کی اہم مصنفہ زیمونے کیون کہتی ہیں، ’’ باقاعدگی سے پورن فلمیں دیکھنے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ کم یا زیادہ آپ کا دماغی ریوارڈ سسٹم ضائع ہوتا جاتا ہے۔‘‘
ریوارڈ سسٹم دماغ میں میں پائے جانے والے عصبی ڈھانچوں کے مجموعے کو کہتے ہیں اور یہ عصبی ڈھانچے خوشی فراہم کرتے ہوئے دماغی رویے کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اس تحقیق کے لیے ان چونسٹھ افراد کے دماغوں کو ایم آر آئی مشین کے ذریعے اسکین کیا گیا، جن کے عمریں اکیس سے چونسٹھ برس کے درميان تھیں۔ تحقیق کے مطابق جو لوگ اکثر فحش فلمیں دیکھتے تھے، ان کے دماغ کا ’اسٹریٹم‘ نامی حصہ چھوٹا ہو جاتا ہے۔ یہ حصہ ریوارڈ سسٹم کا ایک اہم جز ہے اور جنسی تحریک میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئے ہے کہ ایم آر آئی مشین میں زیادہ فحش فلمیں دیکھنے والوں کا ’ریوارڈ سسٹم‘ یا دماغ کم فعال تھا اور ان کے دماغ کو زیادہ فعال ہونے کے لیے زیادہ فحش مواد کی ضرورت تھی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ان افراد کے دماغ کا ’اسٹریٹم‘ نامی حصہ چھوٹا ہونے کی وجہ سے انہیں زیادہ اور ہارڈ کور جنسی مواد کی ضرورت یا پھر زیادہ فحش فلمیں دیکھنے کی وجہ سے ان کا اسٹریٹم نامی دماغی حصہ چھوٹا ہو چکا ہے ؟ محقیقین کے مطابق دونوں باتیں ہی سچ ہو سکتی ہیں لیکن زیادہ امکانات یہی ہیں کہ زیادہ فحش فلمیں دیکھنے کی وجہ سے دماغ کا اسٹریٹم نامی حصہ چھوٹا ہو جاتا ہے۔
زیمونے کیون کہتی ہیں کہ موجودہ سانئسی اور نفسیاتی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ پورن فلمیں دیکھنے والوں کا سیکسی ناولوں اور ایکسٹریم جنسی مواد کی طرف رجحان بڑھتا جاتا ہے۔ اس بات سے اس نظریے کو تقویت ملتی ہے کہ ریوارڈ سسٹم کو متحرک کرنے کے لیے زیادہ جنسی مواد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان سائنسدانوں کے مطابق وہ مستقبل میں مزید ایسے تجربات کرنا چاہتے ہیں، جن سے پورنو گرافی کے دماغ پر اثرات اور دماغ میں آنے والی تبدیلیوں کا پتہ چلایا جا سکے۔
فحش فلمیں دیکھنے کی لت حقیقی ہے ؟
زیمونے کیون کہتی ہیں کہ سن 2001ء میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کوکین کا استعمال کرنے والوں اور ویڈیو گیمز کھیلنے والے افراد کا ’اسٹریٹم‘ نامی حصہ بڑا ہو جاتا ہے۔ لیکن انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی ہے کہ فحش فلمیں دیکھنے سے یہ چھوٹا ہوتا ہے۔
ان محقیقین کے مطابق پورن فلمیں دیکھنا اب کوئی چند افراد کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ فلمیں بڑے پیمانے پر دیکھی جاتی ہیں اور اس کے معاشرے پر بھی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اندازوں کے مطابق انٹرنیٹ پر 50 فيصد استعمال جنسی سرگرميوں سے متعلق ہوتا ہے۔ ماہر نفسیات ابھی تک اس بحث میں مصروف ہیں کی فحش فلمیں دیکھنا ضرورت ہے یا ایک لت ہے ؟ ابھی تک اس پر بھی اتفاق نہیں ہو سکا ہے کی فحش فلموں کی لت کی تعریف کیا ہے ؟
رواں برس فروری میں نفسیات دانوں کی ’موجودہ جنسی رپورٹ‘ میں کہا گیا تھا کہ ’پورن کی لت‘ جیسا کوئی مسئلہ نہیں پایا جاتا لیکن ہو سکتا ہے کہ یہ تازہ ترین تحقیق ان نفسیات دانوں کی رائے تبدیل کر دے۔