پورٹ سعید میں ہنگامے اور ہلاکتیں
27 جنوری 2013پورٹ سعید میں عدالتی فیصلے کے بعد ہفتے سے شروع ہونے والے ہنگاموں میں اتوار کے روز بھی جھڑپوں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ شہر میں فوج کو اہم مقامات پر متعین کر دیا گیا ہے۔ فوجی دستوں کے ساتھ ٹینک بھی شہر کی سلامتی کو بہتر کرنے کے لیے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ سارے شہر میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ بازار بند ہیں اور ہوٹلوں میں مقیم مہمانوں سے درخواست کر دی گئی ہے کہ وہ شہر چھوڑ دیں یا کسی محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔
اکتیس افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق مصر کی وزارت صحت نے کی ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق تمام ہلاکتیں گولیاں لگنے سے ہوئی ہیں۔ ہفتے کے روز عدالتی فیصلہ آنے کے بعد پورٹ سعید کے مظاہرین نے مقامی جیل پر ہلہ بول کر مقید افراد کو رہا کروانے کی کوشش کی تھی۔ پورٹ سعید کے دو پولیس اسٹیشنوں پر بھی مسلح مظاہرین نے حملہ کیا۔ بعض مظاہرین کے پاس خود کار آتشیں اسلحہ بھی تھا۔ زخمیوں کو ہسپتالوں کے علاوہ مساجد کے اندر بھی رکھا گیا ہے۔ مسجدوں میں موجود نمازیوں سے خون کا عطیہ دینے کی اپیلیں بھی کی گئی ہیں۔
گزشتہ سال فٹ بال میچ کے بعد ہونے والے فسادات میں 74 افراد مارے گئے تھے۔ ان ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے شبے میں تہتر افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اکیس افراد کو موت کی سزا دینے والے جج نے یہ بھی بتایا کہ گرفتار بقیہ 52 ملزمان کے خلاف فیصلہ نو مارچ کو سنایا جائے گا۔ یہ میچ مصر کے قدیمی فٹ بال کلب العلی اور پورٹ سعید کے المصری کلب کے درمیان کھیلا گیا تھا۔
بعض مصریوں کا خیال ہے کہ گزشتہ برس پورٹ سعید میں فٹ بال میچ کے بعد شروع ہونے والی خونی کارروائی کو حسنی مبارک کے حامیوں نے شروع کیا تھا یا پھر اس میں مقامی پولیس ملوث تھی۔ اس مناسبت سے نو مارچ کو جب تفصیلی عدالتی فیصلہ سامنے آئے گا، اور اُس میں ممکنہ طور پر جج ذمہ داری کا بھی تعین کرے گا تو اس فیصلے کے بعد ایک بار پھر تمام مصر میں کشیدگی و تناؤ بڑھ جانے کا امکان ہے۔ ہفتے کے عدالتی فیصلے کے حوالے سے پورٹ سعید کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ انصاف پر مبنی نہیں بلکہ سیاسی نوعیت کا فیصلہ ہے۔
مصری دارالحکومت قاہرہ کے التحریر چوک پر حسنی مبارک کے زوال کا سبب بننے والی تحریک کی سالانہ تقریبات کے موقع پر ہونے والے فسادات کے ایک روز بعد پورٹ سعید میں خونی ہنگامہ آرائی نے مرسی حکومت کے اختیار پر مغربی و عرب اقوام کی نگاہوں کو مرکوز کر دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ مرسی کی جانب سے دستور سازی کے عمل کے بعد سے ملکی سیاست منتشر اور منقسم دکھائی دیتی ہے۔ اس کے علاوہ قاہرہ کے علاوہ پورٹ سعید کے ہنگاموں سے پولیس اور مظاہرین کے درمیان پائی جانے والی چپقلش بھی واضح ہوئی ہے۔
(ah / shs (AP, AFP