پولیس اور قادری کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں
9 اگست 2014حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کے روز طاہر القادری کے حامیوں کی مختلف شہروں میں مظاہروں کے دوران پولیس کے ساتھ مڈبھیڑ ہوئی۔ یہ مظاہرے جمعے کی سہ پہر اس وقت شروع ہوئے جب طاہر القادری کے حامیوں نے لاہور میں ان کے گھر کے اطراف پولیس کی جانب سے کھڑی کردہ رکاوٹیں ہٹانا شروع کیں۔ پولیس نے ان کو روکنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔ اس موقع پر ڈنڈا بردار خواتین کارکنوں نے طاہر القادری کی رہائش گاہ کو گھیر رکھا تھا۔
صوبہ پنجاب کے دیگر شہروں سے بھی ایسی ہی جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ بھکر میں ایک چھبیس سالہ شخص عبدالمجید ان جھڑپوں کے دوران ہلاک ہو گیا۔ قائد آباد میں قادری کے حامیوں نے ایک تھانے پر ہَلا بول دیا اور اس کے بعض حصوں کو آگ لگا دی۔ پولیس کے مطابق دیپالپور میں مظاہرین نے ایک پولیس انسپکٹر اور دو سپاہیوں کو یرغمال بنا لیا۔
یہ احتجاج ایسے وقت سامنے آیا جب پہلے ہی حکومت مخالف دو بڑے مظاہروں کے منصوبوں کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ حکومت مخالف کارکنوں اور طاہر القادری نے رواں ماہ کے آخر تک حکومت سے رخصت کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے اتوار کو بھی حکومت مخالف ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہےجس کا مقصد جون میں پولیس اور قادری کی پاکستان عوامی تحریک کے حامیوں کے درمیان بدترین جھڑپوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانا ہے۔ ان جھڑپوں میں متعدد افراد مارے گئے تھے۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان بھی آئندہ ہفتے جمعرات کو دارالحکومت اسلام آباد میں حکومت مخالف مارچ کا اعلان کر چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مظاہروں کی ان کالز نے حکومت کو ہلا کر رکھا ہوا ہے۔ حکمران جماعت کے بعض حلقوں کو خدشہ ہے کہ مظاہرین کو ملک کی طاقتور فوج کے عناصر کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔
PAT کے طاہر القادری اور PTI کے عمران خان دونوں ہی نواز شریف حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ قادری کا کہنا ہے کہ حکومت بدعنوان ہے جبکہ عمران خان کہتے ہیں کہ حکومت گزشتہ برس کے انتخابات کے دوران ہونے والی بے ضابطگیوں کی تفتیش میں ناکام رہی ہے۔
حالیہ دِنوں میں حکومت نے اسلام آباد میں اہم تنصیبات کے گرد فوج تعینات کی تھی جبکہ دارالحکومت میں پانچ سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے پر بھی پابندی عائد ہے۔ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ ان کے سینکڑوں حامیوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
انہوں نے جمعے کو ایک نشریاتی تقریر کےدوران کہا: ’’پنجاب پولیس نے انسانیت کا جذبہ پوری طرح کھو دیا ہے۔ حکمران دہشت گرد بن گئے ہیں۔‘‘
گرفتار کارکنوں کے متعدد رشتے داروں نے روئٹرز کو بتایا کہ پولیس نے آدھی رات کو ان کے گھروں پر چھاپے مارے اور آدمیوں کو بغیر وجہ بتائے ان کے بستروں سے گھسیٹتے ہوئے لے گئی۔
دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ چند درجن گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ صوبہ پنجاب کے وزیر قانون رانا مشہود احمد کا کہنا ہے کہ قادری کو گرفتار کر لیا جائے گا اور ان پر لوگوں کو تشدد پر اکسانے کی بنا پر دہشت گردی کا مقدمہ قائم کیا جائے گا۔