’پولیس مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرنے سے گریزاں‘
27 دسمبر 2014گزشتہ روز دھمکی آمیز بیانات دینے کی بنیاد پر عدالت کی طرف سے وفاقی دارالحکومت میں قائم لال مسجد کے خطیب مولانا عبد العزیز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے تھے۔ تاہم اس عدالتی حکم پر ابھی تک عمل درآمد ممکن نہیں ہو پایا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اگر مولانا عبد العزیز رضاکارانہ طور پر تفتیش کا حصہ بن جاتے ہیں تو ان کی گرفتاری لازمی نہیں ہے۔ ایسی صورت میں لال مسجد کے اس خطیب کو اپنی بے گناہی ثابت کرنا ہو گی اور اگر ایسا نہ ہوا تو پھر بھی پولیس کو انہیں گرفتار کرنا ہو گا۔
پاکستان کے ایک سینئر پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد مولانا عبد العزیز سے رابطہ کیا گیا تھا اور انہوں نے شامل تفتیش ہونے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ اس پولیس عہدیدار کے مطابق مولانا نے اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ ڈان نیوز نے اپنے ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سلسلے میں مولانا عبد العزیز کو کچھ وقت دیا جائے گا تاکہ وہ تحقیقات میں شامل ہو سکیں تاہم انہیں ایک یا دو دن سے زیادہ کا وقت نہیں دیا جائے گا۔ اس پولیس عہدیدار نے اس سوال کا جواب دینے سے بھی انکار کیا کہ آیا مولانا عبدالعزیز اپنی رہائش پر موجود ہیں۔ تاہم کئی دیگر حکام کے مطابق لال مسجد کے خطیب اپنی رہائش گاہ چھوڑ کر کسی دوسری نامعلوم جگہ پر منتقل ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب مولانا عبدالعزیز کے ترجمان کا دعویٰ کرنے والے شخص عبدالقدیر نے مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا عبدالعزیز کسی بھی تفتیشی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ ہی پولیس کے سامنے پیش ہوں گے۔ انہوں نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ ان کی اس سلسلے میں کسی پولیس عہدیدار سے بات چیت ہوئی ہے۔ جب عبدالقدیر سے ان کی موجودہ لوکیشن کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’’وہ جہاں بھی ہیں محفوظ ہیں۔‘‘
قبل ازیں وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد لال مسجد شہداء فاونڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز نے گرفتاری نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کی جائے گی۔ اس سے پہلے مولانا عبدالعزیز نے خود بھی کہا تھا کہ ان کی گرفتاری کی صورت میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔