پولیو: زندگی بھر پیچھا کرنے والا مرض
1 نومبر 2016پولیومیلائٹس Poliomelitis ایک وائرل انفیکشن ہے جو منہ کے راستے کسی فرد کے جسم میں منتقل ہوتا ہے۔ اس انفیکشن سے متاثرہ فرد کے لعاب یا فضلے کے ذریعے یہ دوسرے افراد کے معدے تک پہنچتا ہے اور پھر وہاں سے ان کے خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ بہت سے افراد جو اس وائرس سے متاثر ہو بھی جائیں تو ان میں اس مرض کی علامات کبھی ظاہر نہیں ہوتیں۔ قریب 90 فیصد افراد کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ایسے لوگوں میں اس وائرس کے خلاف مزاحمت پیدا ہو جاتی ہے۔
عام طور پر بچے ہی اس خطرناک وائرس کے اثرات سے متاثر ہوتے ہیں۔ پولیو سے اعصابی نظام متاثر ہوتا ہے جس کا نتیجہ فالج کی صورت میں نکلتا ہے، خاص طور پر ٹانگوں، بازوؤں اور کمر وغیرہ کا حصہ۔ یہ چیز خطرناک ہو سکتی ہے۔
پولیو سے متاثر ہونے والے مریض ایک سال سے لے کر کئی دہائیوں تک اس مرض کے اثرات میں مبتلا رہ سکتے ہیں۔ پولیو میں مبتلا ہونے والے بچوں کی ایک ٹانگ یا بازو اکثر چھوٹا رہ جاتا ہے۔ مگر عام طور پر صحت مند اعصاب، بیماری سے متاثرہ اعصاب کی جگہ لے لیتے ہیں اور اس کے اثرات میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور چند برس بعد بہت سے مریض معمول کی زندگی کی طرف لوٹ آتے ہیں۔
کیا پولیو دوبارہ بھی ہو سکتا ہے؟
جی ہاں، پوسٹ پولیو سینڈروم (PPS)، دراصل کسی کو بہت پہلے ہونے والے ایسے انفیکشن کا نتیجہ ہوتا ہے جس سے وہ بچپن میں متاثر ہوا ہو۔ عام طور پر تقریباﹰ تمام ایسے لوگوں کو جو کسی حد تک پولیو سے متاثر ہو چُکے ہوں تو انہیں 30 سے 40 برس بعد دوبارہ یہ مرض کسی نہ کسی حد تک دوبارہ متاثر کرسکتا ہے۔
عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ PPS کی وجہ بہت زیادہ جسمانی مشقت پر مبنی کام یا اسپورٹس بنتے ہیں۔ مریض جب یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ وہ اس بیماری پر قابو پا چکے ہیں، انہیں ایک بار پھر اس کی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی علامات میں جسمانی تکلیف، سانس لینے میں مشکل، بے آرام نیند اور تھکن وغیرہ شامل ہیں۔ ان تکالیف کا نتیجہ بالآخر وہیل چیئر پر زندگی کی صورت میں نکلتا ہے۔