1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن نے یوکرائنی سرحد سے فوجیوں کو ’واپس بلانے کا حکم دے دیا‘

عاطف توقیر12 اکتوبر 2014

روسی خبر رساں اداروں نے روسی حکومت کے ترجمان کے حوالے سے کہا ہے کہ صدر ولادیمر پوٹن نے یوکرائنی سرحد پر تعینات اپنے فوجی دستوں کی واپسی کا حکم دے دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DToa
تصویر: Reuters

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب روسی خبر رساں اداروں نے کہا کہ روسٹوو خطے میں میں یوکرائنی سرحد کے قریب فوجی مشقوں کے بعد ان فوجیوں کو اپنے مستقل اڈوں کی جانب سے واپس بلانے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ روسی بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر پوٹن اگلے ہفتے اپنے یوکرائنی ہم منصب پیٹرو پوروشینکو سے میلان میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

ماسکو حکومت کے درمیان دیمتری پیسکوف نے بتایا کہ اس سلسلے میں صدر پوٹن نے وزیردفاع سیرگئی شوئیگو سے ملاقات کی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’وزیر نے سپریم کمانڈر (صدر پوٹن) کو بتایا کہ موسم گرما کے دوران جنوبی فوجی ضلع میں کی جانے والی تربیتی مشقیں مکمل ہو چکی ہیں۔‘‘

کییف حکومت کا الزام ہے کہ روس مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسندوں کی امداد کرتا ہے
تصویر: picture-alliance/AP Photo

بیان کے مطابق، ’’وزیردفاع کی اس رپورٹ کے بعد پوٹن نے حکم دیا کہ فوجی دستوں کو اپنے مستقل اڈوں پر بلایا لیا جائے۔۔۔ روسٹوو کے خطے میں موسم گرما کے دوران 17 ہزار چھ سو فوجی ان تربیتی مشقوں میں شریک تھے۔‘‘

واضح رہے کہ روس اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے درمیان تعلقات سرد جنگ کے خاتمے کے بعد کشیدگی کے اعتبار سے انتہائی اونچی سطح پر ہیں۔ رواں برس مارچ میں روس نے یوکرائنی علاقے کریمیا پر فوجی کشی کر دی تھی اور بعد میں ایک متنازعہ ریفرنڈم کے بعد اسے روس میں ضم کرنے کا اعلان سامنے آیا تھا۔ ان واقعات کے بعد نیٹو اور روس کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔ اس کے بعد یوکرائن کے مشرقی حصوں میں روس نواز باغیوں نے بھی کییف حکومت کے خلاف مسلح تحریک کا آغاز کر دیا تھا جو تاحال جاری ہے اور اس کے نتیجے میں تین ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

ایک ماہ قبل نیٹو کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ روس کے کئی ہزار فوجی مشرقی یوکرائن میں موجود ہیں، جنہیں سینکڑوں ٹینکوں اور عسکری گاڑیوں کی مدد حاصل ہے اور یہ وہاں یوکرائنی فورسز کے خلاف برسرپیکار روس نواز باغیوں کی مدد کر رہے ہیں۔ روس ان الزامات کی تردید کرتا ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ خطے میں روسی زبان بولنے والے افراد کے مفادات کا تحفظ یقینی بنائے گا۔

نیٹو کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ کی پانچ تاریخ کو باغیوں اور کییف حکومت کے درمیان طے پانے والے سیزفائر معاہدے کے بعد مشرقی یوکرائن میں موجود روسی فوجیوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

واضح رہے کہ ایشیائی یورپی سربراہ کانفرنس اطالوی شہر میلان میں منعقد ہو رہی ہے، جس کے حاشیے پر پوٹن اور پوروشینکو کے درمیان ملاقات متوقع ہے۔