پوٹن کی اسد سے غیر متوقع ملاقات
18 مئی 2018جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے کریملن کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے شامی فورسز کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بشارالاسد کو بتایا کہ شام میں اب سیاسی عمل کو آگے بڑھنے کے لیے حالات سازگار ہیں۔ بیان کے مطابق پوٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ شام میں موجود غیر ملکی افواج شاید جلد ہی وہاں سے نکلنا شروع ہو جائیں۔
اس موقع پر بشارالاسد کا کہنا تھا کہ بحران کے شکار شامی علاقوں میں حکومتی ملٹری کامیابیوں کا مطلب ہے کہ ان کی حکومت ’’صورتحال کو معمول پر لانے میں کامیاب ہو رہی ہے‘‘ اور اس سے بہت سے شامی شہریوں کی ملک واپسی کی راہ ہموار ہو گی۔
کریملن سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں صدور نے اُس آئینی کمیٹی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا جس کا مقصد شام کے آئین میں ترامیم پر غور خوض ہے۔ یہ کمیٹی جنوری میں سوچی میں ہونے والی سیریئن نیشنل ڈائیلاگ کانفرنس کے بعد قائم کی گئی تھی۔
شامی اپوزیشن کے اہم ارکان نے اُن مذاکرات کا بائیکاٹ کیا تھا تاہم بشارالاسد نے کہا تھا کہ شام اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر آئین میں اصلاحات کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
روس بشارالاسد کے اہم ترین حامیوں میں سے ایک ہے۔ روسی فوجوں کی شام میں آمد کے بعد شامی صدر حالیہ مہینوں کے دوران باغیوں کے خلاف ملک کے بڑے حصوں میں کامیابیاں حاصل کرنے کے قابل ہوئے۔ ان میں دارلحکومت دمشق کے نواحی علاقے بھی شامل ہیں۔
روس ان تین ممالک میں سے بھی ایک ہے جو شامی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ہونے والے اُن امن مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں جنہیں آستانہ پراسیس کا نام دیا جاتا ہے۔ دیگر دو ممالک ایران اور ترکی ہیں۔ یہ مذاکرات قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں مسلسل ہوتے رہے ہیں اور ان کا مقصد اقوام متحدہ کی زیر نگرانی چلنے والے امن مذاکرات میں معاونت کرنا ہے۔
شامی صدر بشار الاسد اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان یہ ملاقات جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی پوٹن سے آج جمعہ 18 مئی کو ہونے والی ملاقات سے ایک روز قبل ہوئی۔ میرکل اور پوٹن کی ملاقات میں دیگر موضوعات کے علاوہ شام کا معاملہ بھی بات چیت کا حصہ ہو گا۔
ا ب ا / ع ا (ڈی پی اے)