پوٹن کے ایک مخالف کو قید کی سزا
18 جولائی 2013روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک حریف اور اپوزیشن رہنما الیکسے ناوالنی کو سرکاری لکڑی کی ایک کمپنی سے چوری کے جرم کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے پانچ سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ اس عدالتی فیصلے سے ولادیمیر پوٹن کے لیے ایک بڑا سیاسی خطرہ ٹل گیا ہے۔
جمعرات کو استغاثہ نے کورٹ سے کہا تھا کہ ناوالنی کو چھ سال کی سزائے قید دی جائے، جس کا مطلب یہ تھا کہ ناوالنی 2018ء میں روس میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ اگرچہ اب انہیں پانچ سال کی قید کی سزا سنائی گئی ہے تاہم یہ بھی ناوالنی کو صدارتی الیکشن میں حصہ لینے سے محروم رکھنے کے لیے کافی ہے۔ ناوالنی صدارتی عہدے کے علاوہ مئی میں ماسکو کے میئر کے الیکشن میں بھی حصہ لینے کا ارادہ رکھتے تھے۔ گویا کورٹ کے فیصلے کے تحت ناوالنی کو آئندہ صدارتی انتخابات میں روسی صدر پوٹن کے لیے ایک بڑا چیلنج بننے سے روک دیا گیا ہے۔
ماسکو سے شمال مشرق کی طرف 900 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع شہر کیروف کی عدالت میں جج سیرگئی بلینوف نے آج جمعرات کو ناوالنی کے خلاف مقدمے کا فیصلہ سنایا۔
ناوالنی گزشتہ برس صدر پوٹن کے خلاف ہونے والی احتجاجی ریلیوں میں پیش پیش تھے اور حزب اختلاف کے غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل ایک نہایت متحرک لیڈر کی حیثیت سے اُبھر کر سامنے آئے تھے۔ عدالت میں اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کے نتیجے میں سنائی جانے والی سزا پر اُن کے چہرے کا رنگ سخت حیرت اور اُلجھن سے فق نظر آ رہا تھا۔
37 سالہ ناوالنی ایک کرشماتی شخصیت کے مالک ہیں اور بدعنوانی کے خلاف سرگرم عمل ہیں۔ فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت میں اُن کی اہلیہ بھی موجود تھیں، جن کے ساتھ انہوں نے معنی خیز مسکراہٹ کا تبادلہ کیا۔ عدالت کا کمرہ صحافیوں اور حزب اختلاف کے سرگرم ارکان سے بھرا ہوا تھا۔
ناوالنی جج کے روبرو کھڑے اپنے موبائل فون سے بذریعہ ٹویٹ مختلف لوگوں کو پیغامات بھیج رہے تھے۔ فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا،"عدالت نے اس کیس کی جانچ پڑتال کی ہے، جس سے پتہ چلا ہے کہ ناوالنی نے بڑے پیمانے پر پراپرٹی کی چوری کا منظم جرم کیا ہے"۔ اس فیصلے کو پڑھ کر سناتے ہوئے جج کا لہجہ جذبات سے بالکل عاری تھا اور وہ بہت تیز بول رہے تھے۔ ٹویٹ پر اپنے پیغام میں ناوالنی نے کہا کہ جج استغاثہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو محض دہراتے رہے اور ان سے اتفاق کرتے رہے۔ اس طرح قانونی بریت کی کوئی خاص امید نہیں ہے۔
ناوالنی نے کہا کہ ان پر چار لاکھ 94 ہزار چار سو ڈالر کی چوری کی ایک اسکیم بنانے کا جو الزام عائد کیا گیا ہے، اس کے پیچھے سیاسی محرکات کار فرما ہیں اور اس کی وجہ ان کی طرف سے پوٹن کی مخالفت ہے۔
ناوالنی 2009ء میں شہر کیروف کے مقامی گورنر کے مشیر کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ اُسی دوران اُنہوں نے لکڑی کا کاروبار کرنے والی ایک سرکاری کمپنی سے مبینہ طور پر جو بھاری رقم خورد برد کی تھی، اُسی کے الزام میں ان کو آج سزا سنائی گئی ہے۔ اس جرم کی سزا زیادہ سے زیادہ 10 سال کی قید تھی۔
ناوالنی سابق سویت دور سے اب تک کے سب سے ممتاز اپوزیشن لیڈر ہیں، جن پر مقدمہ چلایا گیا ہے۔ پوٹن کے ناقدین کا کہنا ہے کہ روسی صدر کو گزشتہ تیرہ سال کی حکمرانی کے دوران اس وقت سب سے بڑی مخالفت اور احتجاج کا سامنا ہے۔ اس لیے وہ مخالفین کا منہ بند کرنے کے لیے قانون کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔ ولادیمیر پوٹن گزشتہ برس مئی میں تیسری بار صدارتی عہدے پر فائز ہوئے تھے۔
پوٹن نے حزب مخالف کے خلاف نہایت سخت رویہ اختیار کر رکھا ہے کیونکہ اپوزیشن کا ان پر یہ الزام ہے کہ وہ کریک ڈاؤن کے ذریعے اپنے مخالفین کو مظاہروں سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جبکہ روس کے بڑے شہروں میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے ان مظاہروں میں حصہ لیا اور ان کی طرف کھنچے چلے آئے تاہم اب اس رجحان میں کمی پیدا ہو گئی ہے۔
الیکسے ناوالنی کا مقدمہ روس میں 2005ء میں آئل ٹائیکون میخائل خودورکوفسکی پر ٹیکس چوری اور فراڈ کے الزامات کے تحت چلائے گئے مقدمے کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا مقدمہ تھا۔ خودورکوفسکی کو اُس مقدمے کے فیصلے کے تحت قید کی سزا سنائی گئی تھی ۔
ناوالنی کا کہنا ہے کہ پوٹن نے اُن کے خلاف مقدمے کا حکم اس لیے دیا کہ وہ روس میں ’لاقانونیت اور ٹھگوں اور چوروں پر مشتمل ایک سیاسی طبقے‘ کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے۔