پوپ بینیڈکٹ کا دورہ چیک جمہوریہ
26 ستمبر 2009چیک جمہوریہ سابق کمیونسٹ ملک ہے، جسے سیکیولر خیال کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے پاپائے روم نے کہا،' اب جبکہ مذہبی آزادی بحال ہو چکی ہے، تو میں یہاں کے تمام شہریوں سے یہی کہوں گا کہ وہ اپنی مسیحی روایات کو دریافت کریں، جن سے ان کی ثقافت کی تشکیل ہوئی ہے۔'
انہوں نے سابق کمیونسٹ دَور میں زیادیتوں کا نشانہ بننے والے مذہبی رہنماؤں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ چیک جمہوریہ میں کمیونزم کا خاتمہ نومبر 1989ء میں ویلویٹ انقلاب کے ذریعے ہوا تھا۔
82 سالہ پوپ بینیڈکٹ نے تسلیم کیا کہ ان کے دورے کا مقصد ملک میں مسیحی ایمان کی ترویج ہے۔ تقریبا 11 ملین آبادی کے اس یورپی ملک میں کیتھولک کلیسا پر عدم اعتماد کی فضا پائی جاتی ہے جبکہ ریاست اور چرچ کے درمیان بھی تعلقات سردمہری کا شکار رہے ہیں۔
پاپائے روم نے کہا، 'چیک جمہوریہ کو درپیش 40 سالہ سیاسی بحران کی جو قیمت ادا کی گئی، اس کوکم خیال نہیں کیا جانا چاہئے۔' ان کا کہنا تھا کہ کمیونسٹ حکومت کی جانب سے کلیسا کی آواز دبائے جانے کی کوشش اس سرزمین کا المیہ رہی ہے۔
رواں برس یورپ میں کمیونزم کے زوال کے 20 برس مکمل ہو گئے ہیں۔ جرمن خبررساں ادارے DPA کے مطابق اسی برس پاپائے روم نے ایک قدیم براعظم پر انتہائی سیکیولر ملک کو اپنے دورے کے لئے منتخب کیا ہے۔ 2001ء میں کی گئی ایک رائے شماری میں ایک تہائی سے بھی کم چیک عوام نے چرچ سے تعلق قبول کیا تھا۔
چیک جمہوریہ کے دورے کے پہلے روز پوپ بینیڈکٹ نے پراگ کے گرجا گھر 'آور لیڈی وکٹوریئس' یعنی 'خاتون فتح مندی' میں موجود 'بچہ یسوع' کے موم کے مجسمہ کے لئے بھی عقیدت ظاہر کی۔ یہ مجسہ 'انفینٹ جیزز آف پراگ' کہلاتا ہے اور دُنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں میں مقبول ہے۔
قبل ازیں پراگ روانگی سے قبل اٹلی کے وزیر اعظم سلویو برلسکونی نے روم سے پوپ بینیڈکٹ کو رخصت کیا جبکہ پراگ میں چیک جمہوریہ کے صدر واسلاف کلاؤس نے ان کا استقبال کیا۔
اتوار کو پاپائے روم سینٹ وِٹس کیتھیڈرل بھی جائیں گے، جس کے ملکیتی حقوق کے لئے پراگ حکومت اور کیتھولک چرچ کے درمیان قانونی جنگ جاری ہے۔ اتوار کو ہی وہ برونو میں ایک عبادتی اجتماع کی قیادت کریں گے، جس میں آسٹریا، جرمنی، پولینڈ اور سلواکیہ کے شہریوں سمیت تقریبا ایک لاکھ عقیدت مند شریک ہوں گے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق