1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کریں گے

کشور مصطفیٰ8 جنوری 2016

پاکستانی وزیر اعظم اور فوج کے سربراہ نے گزشتہ ہفتے بھارتی ہوائی اڈے پر ہونے والے حملے کی تحقیقات میں بھارت کا بھرپورساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HaLX
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images

جمعے کو اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد وزیر اعظم نواز شريف کے دفتر سے شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا،’’اس میٹنگ کے شرکاء نے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے ختم کرنے کے ليے بھارت کے ساتھ تعاون کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔‘‘

اس اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے علاوہ فوج کی طاقتور انٹر سروسز انٹیلی جنس آئی ایس آئی کے سربراہ رضوان اختر، اور کئی اعلٰی سویلین اور فوجی حکام بھی شریک تھے۔

پاکستانی حکام کی طرف سے ان بیانات کے سامنے آنے سے ایک روز پہلے ہی بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اُن عسکریت پسندوں کے خلاف فوری اور فیصلہ کُن کارروائی کرے جن پر نئی دہلی حکومت کی طرف سے گزشتہ ویک اینڈ پر بھارت کے فوجی اڈے پر ہونے والے دہشت گرد انہ حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

Indien Angriff auf Luftwaffenstützpunkt in Punjab
پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے میں سات بھارتی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھےتصویر: Reuters/Ani

گزشتہ منگل کو بھارتی حکام کی طرف سے پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کی معلومات مہیا کیے جانے پر پاکستانی وزیرِاعظم نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو حملے کی تحقیقات میں مکمل تعاون کا یقین دلایا تھا۔ اس حملے میں سات بھارتی فوجی اہلکار ہلاک اور 22 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ اُس نے پاکستان کو اس سلسلے میں ’’خصوصی اور قابل گرفت‘‘ معلومات فراہم کی ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کو اسلام آباد میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھارت سے ملنے والی معلومات پر نظر ثانی کی گئی ہے اور اس سلسے میں بھارت کے سات مسلسل رابطہ قائم ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملے کے بعد سے پیدا ہونے والے تناؤ کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے مابین خارجہ سیکرٹری سطح کے مجوزہ مذاکرات کے عمل میں آنے کے امکانات پر مختلف حلقوں کی طرف سے سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ ملاقات رواں ماہ کی چودہ اور پندرہ تاریخ کو اسلام آباد میں طے ہے۔

دریں اثناء گزشتہ پیر کو پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کو مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کا عزم دکھانا ہوگا۔

اُدھر بھارتی حکومت کے ایک ترجمان وکاس سواروپ نے جمعرات کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا تھا،’’ خارجہ سیکرٹریوں کی مجوزہ ملاقات کا دارومدار اب پاکستان کی طرف سے نئی دہلی سے ملنے والی معلومات کے جواب پر ہوگا‘‘۔

Indien Angriff auf Luftwaffenstützpunkt in Punjab
بھارت پاکستان سے دہشت گردی کے خلاف سخت تر اقدا مات کا مطالبہ کر رہا ہےتصویر: Reuters/M. Gupta

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پٹھان کوٹ پر حملے کے بعد پاکستان کی طرف سے سرکاری سطح پر جو ردعمل سامنے آیا ہے اس سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ پاک بھارت خارجہ سیکرٹریوں کی بات چیت تعطل کا شکار نہیں ہو گی۔

وزیر اعظم پاکستان نواز شریف اور اُن کے بھارتی ہم منصب نریندر مودی دونوں ہی اپنی باہمی کوششوں سے اُس دوطرفہ مکالمت کو از سر نو شروع کرنے کی تمام تر کوشش کر رہے ہیں جس کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں