1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پچاس سینٹ کا ماسک دس یورو میں بیچنے والی سوئس خاتون گرفتار

27 مارچ 2020

کئی ممالک میں عام شہری کورونا وائرس سے بچاؤ کی مصنوعات کی تجارت میں مجرمانہ حد تک زیادہ منافع خوری پر اتر آئے ہیں۔ پچاس سینٹ کا ایک حفاطتی ماسک دس یورو کے برابر قیمت میں بیچنے والی ایک سوئس خاتون گرفتار کر لی گئی۔

https://p.dw.com/p/3a84G
تصویر: picture-alliance/imagebroker

سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورخ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق رائی باخ نامی علاقے میں ایک اکیس سالہ خاتون نے تو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پہلے ہی سے ڈرے ہوئے شہریوں کو طبی حفاظتی مصنوعات مہنگے داموں بیچنے کی حد ہی کر دی۔ یہ نوجوان خاتون منہ پر پہنے جانے والے سرجیکل حفاظتی ماسک انٹرنیٹ پر فروخت کر رہی تھی۔ ان کی فی کس قیمت بہت زیادہ رکھی گئی تھی کیونکہ ایسی حفاظتی اشیاء کی کئی ممالک میں شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔

یہ خاتون ایک ضرورت مند آن لائن گاہک کو ایسے دس ماسک سو سوئس فرانک یا تقریباﹰ چورانوے یورو کے برابر قیمت پر فروخت کرنے میں کامیاب رہی۔

طے یہ پایا کہ کچھ دیر بعد ایک طے شدہ جگہ پر قیمت ادا کر کے یہ ماسک 'وصول‘ کر لیے جائیں گے۔

جمعرات چھبیس مارچ کو زیورخ کے قریبی قصبے رائی باخ میں یہ خاتون اپنے ساتھ یہ ماسک لے کر طے شدہ جگہ پر پہنچی اور اس نے 'ڈلیوری‘ سے پہلے گاہک سے سو سوئس فرانک کی ادائیگی کا مطالبہ کر دیا۔

عام طور پر ایسے ماسک تقریباﹰ پچاس یورو سینٹ فی کس کی قیمت پر مل جاتے ہیں اور اس حساب سے ان کی قیمت پانچ یورو سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے تھی، مگر مطالبہ 94 یورو کا کیا جا رہا تھا۔

لیکن خریدار بھی سول لباس میں ملبوس ایک پولیس اہلکار تھا، جو اس خاتون کو اس کی مجرمانہ حد تک زیادہ منافع خوری کی وجہ سے رنگے ہاتھوں پکڑنا چاہتا تھا۔ اس پولیس اہلکار نے قریب ہی چھپے ہوئے اپنے چند ساتھیوں کو اشارہ کیا، وہ بھی فوراﹰ سامنے آ گئے تو خاتون موقع سے فرار نہ ہو سکی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ اب یہ خاتون جیل میں ہے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔

م م / ا ا (ڈی پی اے، آر این ڈی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں