پچھلے دس سالوں میں پاکستان کتنا بدل گیا ہے؟
11 جولائی 2022گلوبل مارکیٹ ریسرچ کرنے والی معروف کمپنی اپسوس کے مطابق پاکستان کے پچاس شہروں اور پانچ سو دیہاتوں میں رہنے والے بارہ سال سے زائد عمر کے پندرہ ہزار افراد کی آرا سے اکٹھے کیے گئے ڈیٹا کا سائنسی تجزیہ بتاتا ہے کہ پاکستان میں جوائنٹ فیملی سسٹم میں کمی آ رہی ہے۔ ریڈیو سننے والے اور اخبارات پڑھنے والے لوگوں کی تعداد بھی کم ہو رہی ہے۔ لوگ شہروں کی طرف بسنے جا رہے ہیں اور کم ہوتی ہوئی زرعی زمین کی وجہ سے پاکستان کی زرعی شناخت مدھم پڑتی دکھائی دے رہی ہے۔
اس اسٹڈی میں دو ہزار دس سے دو ہزار بیس کے دوران پاکستانی صارفین کے رویوں اور رجحانات کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ اس اسٹڈی کے نتائج پر مبنی حال ہی میں جاری کی گئی 'اپسوس کنزیومر بک دو ہزار بائیس ‘ کے مطابق پاکستان میں باہر جاکر کھانا کھانے، ریڈی میڈ کپڑے پہننے، چاکلیٹ کھانے، آن لائن شاپنگ کرنے اور بالوں کو رنگنے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
اس اسٹڈی کے مطابق اکیاون فی صد پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ آج کے حالات کی بہتری کی کوشش کرنی چاہیے اور مستقبل کی فکر چھوڑ دینی چاہیے۔ سینتیس فی صد پاکستانی اکیلے رہنا پسند کرتے ہیں اور چونسٹھ فی صد اچھے کپڑوں میں نظر آ نا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں ورزش اور جاگنگ کرنے والوں کی تعداد میں پانچ فی صد اضافہ ہوا ہے جبکہ اکیس فی صد پاکستانی جوان رہنے کی خواہش لیے ہوئے ہیں۔
پاکستان میں ہر 20 میں سے نو افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار
اس اسٹڈی کے مطابق پاکستانی صارفین کی بڑی تعداد اپنی صحت کے معاملے میں دس سال پہلے کی نسبت زیادہ آگاہی رکھتی دکھائی دے رہی ہے اور یہ بات ان کی خریداری کے رجحان میں بھی نظر آ رہی ہے۔ کیمیکل سے پاک آرگینک اشیاء کے استعمال میں اضافے کا رجحان مقامی کاروباروں کو مستحکم کرنے کا باعث بنے گا۔
اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں پچھلے دس سالوں کے دوران موبائل استعمال کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں پینتیس فی صد صارفین اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں جبکہ چوالیس فی صد صارفین کے پاس ایک بنیادی سا سادہ فون ہے۔ پاکستان میں اڑسٹھ فی صد صارفین نیا فون خریدتے ہیں جبکہ سیکنڈ ھینڈ فون خریدنے والے صارفین کی شرح ستائیس فی صد کے قریب ہے۔ ان دس سالوں کے دوران پاکستانی صارفین میں موبائل ایپس کا استعمال کافی بڑھا جبکہ موبائل فنانشل سروسز (موبائل کے ذریعے پیسے بھجوانے ) میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔
پاکستان میں غرباء کے لیے سحری: کھانے میں شتر مرغ کا گوشت
'اپسوس کنزیومر بک دو ہزار بائیس ‘کے مطابق جب پاکستانی صارفین سے پوچھا گیا کہ آپ نے پچھلے ایک مہینے میں کونسی انٹرنیٹ سائیٹ کو استعمال کیا تو پاکستان میں چھہترفی صد صارفین نے وٹس ایپ استعمال کرنے کا بتایا جبکہ فیس بک سڑسٹھ فیصد، یو ٹیوب اٹھاون فی صد، ٹک ٹوک تینتیس فی صد اور انسٹاگرام گیارہ فی صد لوگ استعمال کر رہے تھے۔ اسٹڈی کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کا استعمال تفریحی، تعلیمی ،کاروباری اور دیگر مقاصد کے لیے ہوتا ہے، تفریحی مقاصد کے لیے ٹک ٹوک اور یو ٹیوب زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ جبکہ باہمی رابطوں اور خدمات کے لیے سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائیٹس کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ شام پانچ سے نو بجے کے دوران پاکستانی صارفین سب سے زیادہ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں جبکہ ایک صارف اوسطاً روزانہ ایک سو دس منٹ انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دس فی صد لوگ مین اسٹریم میڈیا سے لاتعلق ہیں جبکہ سترفی صد عوام تک ٹی وی کی رسائی ہے آوٹ ڈور ایڈورٹائزنگ کا پیغام تینتیس فی صد لوگوں تک پہنچتا ہے۔ انٹرنیٹ سے جانے والے پیغام کی رسائی سترہ فی صد پاکستانی صارفین تک، پرنٹ میڈیا پانچ فی صد لوگوں تک اور ریڈیو چار فی صد لوگوں تک پیغام پہنچاتا ہے۔
اس اسٹڈی کے مطابق گذشتہ دس سالوں میں چاکلیٹ کھانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں چودہ فی صد اضافہ نظر آیا، منرل واٹر کی فروخت میں نو فی صد اضافہ ہوا ۔ کھانوں کے پکانے کے لیے ریسی پی مکس کو خریدنے والوں کی تعداد تیس فیصد بڑھی۔ اسی طرح جن مصنوعات کو پاکستانی صارفین نے زیادہ خریدا ان میں نوڈلز (تیرا فی صد)، کوکنگ آئل (اکیس فی صد)، کیچ اپ (تیرہ فی صد) ، پاوڈرڈرنک (سولہ فی صد) اور سالٹی سنیکس (سات فیصد) شامل ہیں۔
ان دس سالوں کے دوران پاکستانیوں نے موٹرسائیکل، ڈیوڈرینٹ، ہیئرڈائی، فیس کریم لوشن شیمپو، اور سینیٹائزر وغیرہ بھی کافی خریدے اسی طرح موبائل فون، سپلٹ اے سی، ریفریجریٹر اور کلر ٹی وی خریدنے کے رجحان میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
دوسری طرف جن اشیاء کو خریدنے والے صارفین کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ان میں کاربونیٹڈ سافٹ ڈرنکس، بناسپتی گھی، بسکٹ، آئس کریم، میٹھے شربت، جام جیلی وغیرہ شامل ہیں۔ ان دس سالوں میں ڈیجیٹل کیمرے خریدنے والے اور کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں بھی کمی دیکھی گئی۔
اس اسٹڈی کے مطابق پچھلے دس سالوں میں اجتماعی طور پر فلیورڈ ملک، ونڈو اے سی، کاروں اور انشورنس کے کاروبار میں کوئی خاص کمی بیشی نہیں دیکھی گئی۔
پاکستانی صارفین کے ماہانہ اخراجات کا تجزیہ کرتے ہوئے اس اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ ایک عام پاکستانی صارف عام طور پر اپنی آمدنی کا تینتالیس فی صد کچن یا گراسری کے لیے، سات فیصد داتی گرومنگ کے لیے، سات فی صد ٹرانسپورٹ کے لیے، چار فی صد تفریح کے لیے، نو فی صد تعلیم کے لیے، چار فیصد ھاؤسنگ کے لیے، چودہ فی صد فیول اور بلوں کی ادائیگی کے لیے اور گیارہ فی صد دیگر متفرق مدوں کے لیے خرچ کرتا ہے۔
اپسوس پاکستان کے سربراہ عبدالستار بابر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ اسٹڈی پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی کاوش ہے اور اس اسٹڈی کے ذریعے حاصل ہونے والے اعداد و شمار بہتر منصوبہ بندی کرنے میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس اسٹڈی میں سامنے آنے والے بعض حقائق کافی حیران کن ہیں اور کوئی بھی یہ اندازہ نہیں کر پا رہا تھا کہ پاکستانی معاشرے میں یہ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور