پہلی بھارتی فارمولا ون گراں پری کی ’کامیابی یقینی‘
22 اکتوبر 2010Bernie Ecclestone نےبھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے نواح میں 2011 کے فارمولا ون سیزن میں پہلی مرتبہ استعمال ہونے والے اور ابھی تک زیر تعمیر 5.14 کلومیٹر یا 3.2 میل طویل سرکٹ کے دن بھر کے دورے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ بھارت آئندہ فارمولا ون سیزن میں اپنی سرزمین پر پہلی گراں پری ریس کے انعقاد کو کامیاب بنانے کے لئے جو کاوشیں کر رہا ہے، وہ ان کی جتنی بھی تعریف کریں وہ کم ہو گی۔
اس موقع پر برنی ایکلسٹون نے یہ بھی کہا کہ بھارت کا شمار دنیا کی سب سے تیز رفتاری سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں ہوتا ہے، اور جب فارمولا ون موٹر ریسنگ کی نگران عالمی تنظیم نے اس بارے میں جائزہ لینا شروع کیا کہ آیا بھارت بھی ایسی کسی ریس کی میزبانی کر سکتا ہے، تو Ecclestone کے بقول انہوں نے خود بھی یہی سوچا تھا کہ بھارت کا یہ حق بنتا ہے کہ اسے فارمولا ون کیلینڈر میں جگہ دی جائے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 79سالہ ایکلسٹون کے مطابق: ’’میں فارمولا ون کے ذریعے بھارت کو پوری دنیا سے متعارف کراؤں گا۔ میری رائے میں ہمیں کافی پہلے ہی سے بھارت میں ہونا چاہئے تھا۔ مجھے یقین ہے کہ بھارت میں فارمولا ون موٹر ریسنگ کو ایک شاندار کھیل کے طور پر پوری طرح سے قبول کیا جائے گا۔‘‘
ورلڈ موٹر سپورٹ کونسل نے ابھی گزشتہ مہینے ہی باقاعدہ طور پر اس بات کی منظوری دی تھی کہ 2011 کے فارمولا ون سیزن میں انڈین گراں پری کے نام سے نئی دہلی کے نواح میں منعقد کرائے جانے والی اولین ریس بھی شامل ہو گی۔
تاہم یہ ریس جس سرکٹ پر ہو گی، اس کی عالمی موٹر سپورٹ کونسل کی طرف سے منظوری ابھی باقی ہے کیونکہ یہ ٹریک ابھی زیر تعمیر ہے۔ اس سرکٹ کا ڈیزائن معروف جرمن ماہر تعمیرات ہیرمن ٹِلکے کا تیار کردہ ہے۔
یہ ریسنگ سرکٹ، جو ایک نجی تعمیراتی کمپنی جے پی گروپ کی طرف سے تعمیر کیا جا رہا ہے، قریب ایک ہزار ہیکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے ایک ایسے سپورٹس کمپلیکس کا حصہ ہو گا، جس میں بین الاقوامی معیار کا ایک کرکٹ سٹیڈیم بھی تعمیر کیا جائے گا۔
بھارت میں گزشتہ کچھ عرصے سے فارمولا ون ریسنگ میں بہت زیادہ عوامی دلچسپی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور پچھلے چند برسوں سے فورس انڈیا کے نام سے ایک بھارتی ٹیم بھی فارمولا ون کی سالانہ عالمی چیمپیئن شپ میں باقاعدگی سے حصہ لے رہی ہے۔ اس ٹیم کے مالک معروف بھارتی صنعتکار وجے ملیا ہیں، جن کی اپنی ایک بہت بڑی کمرشل ایئر لائن بھی ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق