1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی کرکٹرز کے لیے صدارتی سطح کی سکیورٹی

عاصمہ کنڈی
23 جنوری 2020

بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم نے 12 برس بعد پاکستانی سر زمین پر قدم رکھا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تین ٹونٹی ٹونٹی بین الاقوامی میچوں کی سیریز کا آغاز کل جمعہ 24 جنوری سے شہر لاہور میں ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3Wh4b
Bangladeschs und Pakistans Cricket team Captains Mahmood Ullaha und Babar Azam
تصویر: DW/T. Saeed

2012ء میں بنگلہ دیش نے سکیورٹی خطرات کے پیش نظر پاکستان کا دورہ کرنے سے دو مرتبہ انکار کیا تھا۔ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کے اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات میں سرد مہری کا عالم رہا ہے۔ مہمان بورڈ نے اس بار بھی کرکٹ ٹیم پاکستان بجھوانے میں کئی ہفتے کی پس وپیش کے بعد آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر کی مداخلت پر ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز تین مراحل میں پاکستان آکر کھیلنے کی بمشکل حامی بھری۔


بنگلہ دیشی ٹیم کے لیے صدارتی سطح کی سکیورٹی

لاہور میں بنگلہ دیشی کرکٹرز کو صدارتی سطح کی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ شہر کے وسط میں واقع ٹیم کے ہوٹل اور قذافی اسٹیڈیم میں پاک فوج ، رینجرز اور پنجا ب پولیس کے 10 ہزار اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیشی ٹیم نے آج جمعرات 23 جنوری کی دوپہر سخت پہرے میں قذافی اسٹیڈیم میں ٹریننگ اور نیٹ پریکٹس کی۔ اس موقع پرنشتر پارک کی کاروباری اور کھیلوں کی دیگر سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئیں۔ اس موقع پر شہرکی فضائی نگرانی بھی جاری رہی۔

Bangladeschs und Pakistans Cricket team Captains Mahmood Ullaha und Babar Azam
بنگلہ دیشی کپتان محمود اللہ کا کہنا ہے کہ وہ تمام سکیورٹی خدشات اور غیر یقینیاں ڈھاکا ایئر پورٹ پر چھوڑ کر ہی پاکستان آئے ہیں اور ان کی توجہ صرف کرکٹ اور کارکردگی پر مرکوز ہے۔تصویر: DW/T. Saeed

سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بنگلہ دیش کے مشہور وکٹ کیپر بیٹسمین مشفیق الرحمان پاکستان نہیں آئے۔ تاہم تمیم اقبال اور مستفیض الرحمان جیسے سرکردہ کھلاڑیوں کےعلاوہ چیف سلیکٹر منہاج العابدین اور بنگلہ دیشی بورڈ کے ڈائریکٹر اکرم خان بھی ٹیم کے ہمراہ پاکستان آنے والوں میں شامل ہیں۔

بنگلہ دیشی کپتان محمود اللہ کا کہنا ہے کہ وہ تمام سکیورٹی خدشات اور غیر یقینیاں ڈھاکا ایئر پورٹ پر چھوڑ کر ہی پاکستان آئے ہیں اور ان کی توجہ صرف کرکٹ اور کارکردگی پر مرکوز ہے۔

33 سالہ محمود اللہ ان دو کھلاڑیوں میں شامل ہیں جو اس سے پہلے بھی پاکستان آچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں واپس آکر ہمیں اچھا لگ رہا ہے۔ پاکستان میں ہمیشہ کھیل کا اچھا ماحول میسر ہوتا ہے اور ہم عمدہ کرکٹ کھیل کر مزید خوشگوار بنانے کی کوشش کریں گے۔

لاہور میں کئی روز کی سخت سردی اور دھند کے بعد اب مطلع صاف ہوچکا ہے۔ امید ہے کہ تیز اور روشن دھوپ میں ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کرے گی۔

پاکستان کو اس سیریز میں اپنی عالمی نمبر ایک رینکنگ بچانے کے لیے بنگلہ دیش کے خلاف کلین سویپ کرنا ہوگا۔ بنگلہ دیشی کپتان محمود اللہ جن کی ٹیم نویں نمبر پر ہے، کہتے ہیں کہ پاکستان ایک اچھی ٹیم ہے مگر دونوں ٹیموں کی ریٹنگ سے انہیں کوئی سروکار نہیں۔ بنگلہ دیشی ٹیم کے گراف میں ٹی ٹونٹی کرکٹ میں حالیہ مقابلوں میں بہتری آئی ہے اور ان کی کوشش ہوگی کہ وہ اچھا کھیل پیش کریں۔

دوسری جانب پاکستانی کپتان بابر اعظم پہلی بار اپنے آبائی شہر لاہور میں قومی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ بابر کہتے ہیں کہ 13 برس پہلے وہ قذافی اسٹڈیم میں ٹیسٹ میچوں میں 'بال پکرز‘ ہوتے تھے اب اسی مقام پر ملک کی کپتانی کرنا ان کے لیے ایک اعزاز ہے۔

بابر کے بقول پاکستان ٹیم کی عالمی رینکنگ بچانے کے لیے تیاری اچھی ہے۔ چھ روزہ کیمپ میں ٹیم نے چار پریکٹس میچز کھیلے جہاں کھلاڑی اچھی فارم میں دکھائی دیے۔

پاکستانی ٹیم میں سات تبدیلیاں

گز شتہ سات ٹی ٹونٹی میچوں میں کامیابی کی دیوی پاکستان پر مہربان نہیں رہی۔ اسی لیے ٹیم میں سات تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ کپتان بابر نے کہا، '' لاہور کی پچ سرد موسم کی وجہ سے سلو لگ رہی ہے۔ بیٹنگ ٹیم کی قوت ہے۔ ہمیں پہلے کھیلتے ہوئے 180 رنز بنانے کے بارے میں سوچنا ہوگا۔‘‘

بابر نے عندیہ دیا کہ پہلے میچ میں اوپنر احسن علی اور فاسٹ باؤلر حارث رؤف کا ڈیبیو ہوگا۔

Bangladeschs und Pakistans Cricket team Captains Mahmood Ullaha und Babar Azam
لاہور کی پچ سرد موسم کی وجہ سے سلو لگ رہی ہے۔ بیٹنگ ٹیم کی قوت ہے۔ ہمیں پہلے کھیلتے ہوئے 180 رنز بنانے کے بارے میں سوچنا ہوگا، پاکستانی کپتان بابر اعظمتصویر: DW/T. Saeed

ڈی ڈبلیو کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق قومی ٹیم میں واپس آنے والے تجربہ کار کھلاڑی محمد حفیظ ون ڈاؤن اور شعیب ملک پانچویں نمبر پر بیٹنگ کریں گے۔ افتخار احمد اور محمد رضواں بھی پاکستانی ٹاپ سکس کا حصہ ہوں گے۔ پہلا میچ ٹیم نے پانچ مستند باؤلرز شاداب خان، عماد وسیم، محمد حسنین، شاہین آفریدی اور حارث رؤف کے ساتھ کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس سیریز کے لیے آئی سی سی کے چیف میچ ریفری رنجن مدوگالے بھی پاکستان آئے ہیں۔

پاکستان میں کرکٹ کی عالمی سرگرمیاں گز شتہ برس دسمبر میں سری لنکا کی ٹیسٹ اور اس سے پہلے ون ڈے سیریز کے ساتھ بحال ہوئی تھیں۔ رواں برس بنگلہ دیشی ٹیم کو فروری اور اپریل میں پاکستان آکر دوبارہ دو ٹیسٹ کھیلنا ہیں۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

Asma Kundi
عاصمہ کنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ کنڈی نے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔