پی آئی اے کی پرواز کی سٹاک ہولم میں ہنگامی لینڈنگ
25 ستمبر 2010اِس ہنگامی لینڈنگ کی وجہ طیارے پر بم کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ سٹاک ہولم کی پولیس کے مطابق طیارے کے پرواز کر جانے کے بعد ایک خاتون نے کینیڈین پولیس کو فون کر کے اطلاع دی تھی کہ طیارے پر سوار ایک شخص کے پاس بارودی مواد ہے۔ کینیڈا کی پولیس نے فوری طور پر طیارے کے کپتان کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے اِس اطلاع کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اُن لمحات میں طیارہ سویڈن کی فضائی حدود سے گزر رہا تھا چنانچہ طیارے کا رُخ فوری طور پر سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہولم کے مرکزی ہوائی اڈے ارلانڈا کی جانب موڑ دیا گیا۔
ارلانڈا ایئر پورٹ پر کچھ دیر تک مسافر طیارے پر ہی موجود رہے تاہم بعد میں پولیس نے تمام مسافروں کو طیارے سے باہر نکالنے کا فیصلہ کیا اور وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے کچھ دور کھڑی بسوں میں سوار ہوتے گئے۔ اُس وقت ایئر پورٹ شدید دھند کی لپیٹ میں تھا۔ پولیس کے مسلح سپاہی طیارے کے آس پاس پوزیشنیں سنبھالے ہوئے تھے جبکہ پولیس کی کئی گاڑیوں نے طیارے کو چاروں طرف سے گھیرا ہوا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس طیارے پر بم کی موجودگی کی اطلاع کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ بارودی مواد کے ماہرین بھی ایئر پورٹ پہنچ گئے ہیں، جہاں طیارے کو ہوائی اڈے کی مرکزی عمارت سے کوئی دو کلویٹر دور رَن وے کے آخری سرے پر کھڑا کیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ جس شخص کے پاس بم کی موجودگی کی اطلاع تھی، اُس کا تعلق بنیادی طور پر پاکستان سے ہے تاہم اب اُس کے پاس کینیڈا کی شہریت ہے۔ پولیس اُس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے اور یہ پتہ چلانے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا اُس کے پاس واقعی کوئی بارودی مواد تھا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ شخص ٹورنٹو سے سکیورٹی کے تمام تر معائنوں سے گزر کر جہاز میں سوار ہوا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز سے باتیں کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان سید سلطان حسن نے طیارے پر مسافروں کی تعداد 243 بتائی تاہم یہ نہیں بتایا کہ عملے کے کتنے ارکان طیارے پر موجود تھے۔ اُنہوں نے کہا:’’پائلٹ نے ہمیں بس اتنا بتایا کہ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر وہ وہاں اُتر رہے ہیں اور یہ کہ تمام مسافر اور عملے کے ارکان خیریت سے ہیں۔‘‘
رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے
ادارت: عصمت جبیں