پی ٹی آئی ویڈیو اسکینڈل، الزام ثابت ہونے پر کارروائی ہو گی
10 فروری 2021سوشل میڈیا پر وائرل ہو جانے والی ایک ویڈیو میں پی ٹی آئی کے بعض اراکین صوبائی اسمبلی کو نوٹوں کی گڈیاں لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو سن دو ہزار اٹھارہ کے سینیٹ انتخابات سے پہلے کی ہے۔
ان انتخابات میں پی ٹی آئی کے بعض ارکان نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے کے عوض اپنی پارٹی کی بجائے مخالف امیدواروں کو ووٹ دے کر منتخب کروایا تھا۔
پشاور کے صحافی لحاظ علی کے مطابق اس الیکشن میں پیپلز پارٹی کے پاس ایم پی ایز کی مطلوبہ تعداد بلکل بھی نہیں تھی۔ لیکن اس کے باوجود سابق صدر آصف زرداری حیرت انگیز طور پر وہاں سے اپنے دو سینیٹرز منتخب کروانے میں کامیاب ہو گئے تھے، جن میں بہرام خان ترکئی اور خواتین کی نشست پر روبینہ خالد شامل ہیں۔
اس ویڈیو میں اُس وقت صوبائی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر محمد علی باچا لاکھوں روپوں کی گڈیاں پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی میں بانٹتے نظر آتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے اراکین کو یہ رقوم بیگ میں ڈالتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں موجودہ صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان، سردار ادریس، معراج ہمایوں، دینا ناز اور عبیدﷲ مایار شامل ہیں۔
ویڈیو اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی حکومت پر سخت تنقید سامنے آئی ہے۔ ناقدین کے مطابق اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سب پر کرپشن کا الزام لگانے والے وزیراعظم عمران خان کی اپنی پارٹی میں رشوت ستانی کتنی عام رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا ردعمل
سن دو ہزار اٹھارہ کے سینیٹ کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے ایک درجن سے زائد ارکان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے ووٹ پیپلزپارٹی کو بیچے۔ وزیراعظم عمران خان نے تب بھی اور آج بھی اس پر سخت ردعمل دیا۔
ٹوئٹر پر ایک بیان میں انہوں نے ووٹوں کی خرید و فروخت کو "شرمناک" قرار دیا اور اس کے لیے ملک کے روایتی سیاستدانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا کہ ’’ماضی کے حکمرانوں نے سیاست میں پیسے کو فروغ دے کر قوم کی اخلاقیات کو تباہ کیا، خود پیسہ بنایا اور قوم کو قرض میں ڈبو دیا۔‘‘
اراکین اسمبلی کا الزام سے انکار
ویڈیو میں دیکھی جانے والی اکثر شخصیات نے پیسوں کے عوض سینیٹ الیکشن میں اپنا ووٹ بیچنے کے الزام سے انکار کیا ہے۔ ان کے مطابق رقوم کی یہ ادائیگیاں کسی دوسرے مقصد کے لیے تھیں اور اس ویڈیو کو غلط مقاصد کے لیے ایڈٹ کر کے جاری کیا گیا ہے۔
اسی دوران خیبرپختونخوا سے اطلاعات ہیں کہ ویڈیو کے منظر عام کے آنے کے بعد پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر قانون سلطان محمد خان نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
ویڈیو اسکینڈل کی لپیٹ میں آنے والے ایک اور رکن عبیدﷲ مایار کے مطابق یہ رقوم ترقیاتی فنڈ کے لیے بانٹی جا رہی تھیں اور تب کے وزیراعلی پرویز خٹک اور بعد میں قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اس معاملات سے پوری طرح آگاہ تھے۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان کامران بنگش نے اس قسم کے بیانات کو "مضحکہ خیز" قرار دے کر رد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب اس معاملے کی تحقیقات ایک آزاد کمیشن سے کروائی جائیں گی۔