پیرس میں دہشت گردانہ حملہ، ایک پولیس افسر ہلاک
21 اپریل 2017پولیس کے مطابق یہ حملہ گزشتہ شب نو بجے کے لگ بھگ ہوا۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور پیرس کی مرکزی شاہراہ شانز ایلی زے پر اپنی کار میں پولیس کی ایک وین کے آگے آگے جا رہا تھا کہ اچانک اُس نے اپنی کار میں سے نکل کر پولیس وین پر ایک خود کار ہتھیار کے ذریعے فائرنگ شروع کر دی۔
یہ واقعہ اس عالمی شہرت یافتہ فرانسیسی شاہراہ پر واقع فتح کی محراب سے چند سو میٹر کے فاصلے پر پیش آیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور ایک پولیس اہلکار کو ہلاک اور اُس کے ساتھیوں کو زخمی کرنے کے بعد پیدل فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا اور پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گیا۔
دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اپنی پروپیگنڈا نیوز ایجنسی اعماق کی وساطت سے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ حملہ اُس کے ایک جنگجو نے کیا تھا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملہ آور پولیس اہلکاروں پر مسلح حملوں کے جرم میں پہلے سے سزا یافتہ تھا۔
حملہ آور کی عمر اُنتالیس سال بتائی گئی ہے۔ فرانس کی انسداد دہشت گردی پولیس اُس سے اچھی طرح سے واقف تھی اور اس سال فروری میں اُسے پولیس افسروں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کے شبے میں گرفتار بھی کیا گیا تھا لیکن پھر شواہد نہ ہونے کی بناء پر رہا کر دیا گیا تھا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے پولیس ذرائع کے حوالے سے مزید بتایا ہے کہ اس شخص پر 2005ء میں قتل کرنے کی کوشش کرنے کے تین الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی تھی، جن میں سے دو الزامات کا تعلق پولیس افسروں پر حملے سے تھا۔
فرانس میں آئندہ اتوار کو صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں اور اس سے پہلے اس طرح کے کسی دہشت گردانہ واقعے کے خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے۔ اس طرح کا کوئی بھی واقعہ فرانسیسی ووٹرز کے ذہنوں میں ملک میں امن و امان کے حوالے سے نئے سوالات کو جنم دے سکتا ہے تاہم اے ایف پی کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ تشدد کا یہ تازہ واقعہ ووٹرز پر کس انداز میں اثر انداز ہو گا۔
ماہرین کا کہنا یہ ہے کہ اب تک ووٹرز کے ذہنوں میں بے روزگاری جیسے موضوعات کو غلبہ حاصل تھا تاہم تشدد کے اس تازہ واقعے کے بعد ووٹروں کے ہاں ایک بار پھر امن و امان اور سلامتی جیسے موضوعات کو زیادہ اہمیت حاصل ہو سکتی ہے۔
اس واقعے کے بعد انتہائی دائیں بازو کی صدارتی امیدوار مارین لے پین کے ساتھ ساتھ اُن کے دائیں بازو کے اعتدال پسند حریف ایمانوئل ماکروں اور اسکینڈل زدہ قدامت پسند امیدوار فرانسوا فیوں نے جمعہ اکیس اپریل کے لیے اپنی انتخابی مہم کی مصروفیات منسوخ کر دی ہیں۔