پیرس پولیس نے مہاجرین کے غیرقانونی کیمپ زبردستی خالی کرا لیے
7 نومبر 2019نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ فرانسیسی دارالحکومت میں ڈیڑھ ہزار سے زائد تارکین وطن نے یہ کیمپ غیر قانونی طور پر اور 'خیموں سے بنائی گئی بستیوں‘ کے طور پر قائم کر رکھے تھے۔ پناہ کے متلاشی مہاجرین کی یہ 'ناجائز خیمہ بستیاں‘ ملکی حکومت کے اس اعلان کے محض ایک دن بعد خالی کرا لی گئیں، جس میں کہا گہا تھا کہ فرانس کی تارکین وطن سے متعلق پالیسیاں اب سخت تر بنا دی جائیں گی۔
آج جمعرات سات نومبر کو ختم کر دیے گئے ان غیر قانونی مہاجر کمیپوں میں سے ایک تو پیرس شہر کے شمال میں قائم کیا گیا تھا اور دوسرا شہر کے ایک مضافاتی علاقے سینیٹ ڈینیس میں۔ میڈیا ادارے 'فرانس انفو‘ نے بتایا کہ ان کیمپوں میں 1600 سے زائد تارکین وطن بلااجازت لگائے گئے اپنے خیموں میں بہت تکلیف دہ اور انسانی وقار کے منافی حالات میں رہ رہے تھے۔
'فرانس انفو‘ کے مطابق یہ دونوں کیمپ خالی کرائے جانے کے وقت وہاں درجنوں کی تعداد میں بسیں بھی تھیں، جن میں سوار کرا کر ان مہاجرین کو مختلف بڑے بڑے سپورٹس ہالوں میں پہنچا دیا گیا۔ کوئی زیادہ بہتر اور دیرپا انتظام ہونے تک ان ڈیڑھ ہزار سے زائد تارکین وطن کے لیے یہی ہال ہنگامی رہائش گاہوں کا کام دیں گے۔
غیر قانونی کیمپوں کے خاتمے کا 59 واں آپریشن
پیرس شہر کی نائب میئر ڈومینیک ویرسینی کے مطابق آج کی اس کارروائی سے قبل ان غیر قانونی کیمپوں کے سینکڑوں رہائشی اس لیے موقع سے غائب بھی ہو گئے تھے کہ وہ اپنے لیے حکومت کی مہیا کردہ سرکاری رہائش گاہوں کے خواہش مند نہیں تھے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان کیمپوں کے رہائشی غیر ملکیوں میں سے 15 سے لے کر 20 فیصد تک مکین ایسے مہاجرین تھے، جن کی فرانس میں پناہ کی درخواستیں منظور ہو چکی ہیں۔ مگر پناہ گزینوں کے طور پر منظور شدہ سرکاری حیثیت کے باوجود ان غیر ملکیوں کو رہنے کے لیے کوئی فلیٹ وغیرہ دستیاب نہیں ہو سکے تھے۔
فرانس میں یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پولیس نے مہاجرین اور تارکین وطن کا کوئی غیر قانونی کیمپ زبردستی خالی کرایا ہے۔ یہ سلسلہ 2015ء میں شروع ہوا تھا اور مجموعی طور پر یہ ایسے غیر قانونی کیمپوں کے خاتمے کی پولیس کی طرف سے کی گئی 59 ویں کارروائی تھی۔
تارکین وطن سے متعلق زیادہ سخت فیصلے کون سے
پیرس میں ملکی وزیر داخلہ کرسٹوف کاستانر نے کل بدھ چھ نومبر کو اعلان کیا تھا کہ پورے ملک میں تارکین وطن کے قائم کردہ تمام غیر قانونی کیمپ اگلے ماہ کے آخر تک ختم کر دیے جائیں گے۔
کاستانر نے تارکین وطن سے متعلق جن زیادہ سخت حکومتی پالیسیوں کا اعلان کیا تھا، ان میں یہ بھی شامل ہے کہ آئندہ پناہ کی درخواست دینے والے کسی بھی غیر ملکی کو صحت کے قومی نظام تک رسائی فوراﹰ نہیں بلکہ تین ماہ بعد حاصل ہو سکے گی۔
اس کے علاوہ پناہ کی درخواستوں پر کارروائی اور فیصلے کیے جانے تک کی مدت بھی نہ صرف مختصر کر دی جائے گی بلکہ آئندہ ناکام درخواست دہندگان کو تیز رفتاری سے ملک بدر بھی کیا جا سکے گا۔ اس بارے میں فرانسیسی وزیر اعظم ایڈوآرڈ فیلیپ نے کہا تھا کہ 'تارکین وطن کے حوالے سے حقوق و فرائض میں توازن‘ انتہائی لازمی ہے۔
م م / ش ح (روئٹرز، ڈی پی اے)