’پیریڈز لگژری نہیں‘
18 جنوری 2020جرمن میڈیا کے مطابق حکومت کی طرف سے 'ٹیکس بریک‘ کے کچھ ہفتوں بعد ہی خواتین کی حفظان صحت کے لیے مصنوعات تیار کرنے والے مینوفکچررز اپنی پراڈکٹس کی قیمتوں میں اضافے پر غور کر رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں برلن حکومت نے ماہواری کے دوران استعمال ہونے والے ٹیمپونز اور سینٹری پیڈز پر عائد حکومتی ٹیکس انیس فیصد سے کم کر کے سات فیصد کر دیا گیا تھا۔
فرینکفرٹ سے جاری ہونے والے صنعتی نیوز پیپر 'لیبنز مِٹل سائٹنگ‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ مینوفیکچررز نے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں 'ڈبل ڈیجٹ‘ کا اضافہ تجویز کیا ہے۔ اگر یہ اضافہ ہوا تو ان مصنوعات کی قیمتیں دوبارہ اتنی ہی ہو جائیں گی، جتنی کہ ٹیکس میں کمی سے قبل تھیں۔
یہ کوئی لگژری نہیں
گزشتہ برس ایک آن لائن مہم شروع کی گئی تھی، جس کے نتیجے ایک لاکھ اسی ہزار افراد نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے تھے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ٹیمپونز اور سینیٹری پیڈز پر عائد حکومتی ٹیکس میں کمی کی جائے۔ اس مہم کو نام دیا گیا تھا، 'پیریڈز لگژری نہیں‘۔
گزشتہ برس اکتوبر میں سوشل ڈیموکریٹ وزیر خزانہ اولاف شُلز نے ان مصنوعات پر 'ٹیکس بریک‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بہت سے خواتین نے اس کے لیے مہم چلائی ہے اور اب حکومت ایسا کر رہی ہے‘۔ اس نئی ٹیکس پالیسی پر عمل سن دو ہزار بیس کے آغاز سے شروع ہوا ہے۔
اس سے قبل خواتین کی حفظان صحت کے لیے تیار کردہ مصنوعات یعنی ٹیمپونز اور سینیٹری پیڈز پر اتنا ہی ٹیکس عائد تھا، جتنا کہ لگژری آئٹمز (سگریٹ، بیئر اور وائن) پر تھا۔ جرمنی میں ان مصنوعات پر ٹیکس نرم کرنے کو ایک عمدہ حکومتی پالیسی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دنیا بھر میں ماہواری سے متعلق آگاہی میں اضافہ ہوا ہے۔ خواتین کی حفظان صحت کے لیے متعدد ممالک کی حکومتیں ایسی مصنوعات پر ٹیکس ختم یا کم کر چکی ہیں۔ یورپ میں ان مصنوعات پر سب سے زیادہ ٹیکس (ستائیس فیصد) ہنگری میں ہے۔ آئرلینڈ اور مالٹا ایسے یورپی ممالک ہیں، جہاں ان پر ٹیکس لگایا ہی نہیں جاتا۔