چار کے گروپ میں جنوبی افریقہ کی شمولیت
13 اپریل 2011جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما بھی اس اجلاس میں حصہ لیں گے۔ ان کے ملک کو بھی دنیا کی ابھرتی ہوئی اقتصادی قوتوں کے اس گروپ BRIC میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔
BRIC گروپ جس میں برازیل، روس، بھارت اور چین شامل ہیں، کے وزرائے خارجہ کا پہلا سربراہ اجلاس 16 جون 2009 ء کو روسی شہر یکاترین برگ میں منعقد ہوا تھا۔ ان چار ممالک برازیل، روس، بھارت اور چین کو Big4 بھی کہا جاتا ہے۔ ان چاروں کی طرف سے ہمیشہ سے اس امر پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ ان کے درمیان بہت سی مماثلت پائی جاتی ہے جو ان کی مشترکہ اقتصادی قوت کی مضبوطی کا ثبوت ہے۔ تاہم ایک جرمن انوسٹمنٹ فنڈ Ökoworld سے منسلک ایک ماہر ٹوبیاز گیئرکا کہنا ہے کہ BRIC گروپ میں شامل ممالک کے درمیان کوئی خاص مماثلت نہیں پائی جاتی۔ اُن کے بقول’ یہ ممالک ترقی کے اعتبار سے ایک دوسرے سے کہیں مختلف ہیں۔ ہاں ایک قدرمشترک ان کی بڑھتی ہوئی شرح نمو ہے اور ظاہر ہے کہ یہ چاروں ممالک بہت بڑے ہیں۔‘
دنیا کی کُل آبادی کا 40 فیصد BRIC گروپ میں شامل ریاستوں میں ہی رہتا ہے۔عالمی اقتصادی پیداوار کا ایک چوتھائی حصہ برازیل، روس، بھارت اور چین ہی فراہم کرتے ہیں۔ BRIC ممالک میں سالانہ شرح نمو چار سے دس فیصد بتائی جاتی ہے۔
جرمن بینک ’ ڈوئچے بنک‘ کے ریسرچ کے شعبے کے ایک ماہر ’مارکوز یےگر‘ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ BRIC میں شامل ممالک کے مابین پائے جانے والے چند بنیادی اختلافات کے سبب اس چار فریقی گروپ کی کامیابی کے امکانات کم نظر آتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں’بھارت اور چین کے مقابلے میں برازیل اور روس قدرتی ذخائر کی برآمدات پر زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ دراصل بھارت اور چین کا زیادہ انحصار قدرتی ذخائر کی درآمدات پر ہے۔ چین کی اقتصادی نمو کا دارو مدار صنعتی اشیاء کی برآمدات پر ہے اور بھارت بھی ایکسپورٹ میں کافی آگے ہے، خاص طورپرآئی ٹی جیسے سروس سیکٹرمیں۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ BRIC گروپ کے اندر اختلافات کا سبب اس کے رُکن ممالک کے اقتصادی کنٹرول کا علیحدہ علیحدہ طریقہ کار یا نظام ہے۔ اس گروپ میں جنوبی افریقہ کی شمولیت سے بھی اختلافات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ چار رکنی گروپ BRIC جنوبی افریقہ کے اضافے سے BRICS میں تبدیل ہو جائے گا۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی