1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چارسدہ میں دوہرا  خودکش حملہ، ایف سی کا ایک افسر ہلاک

17 مارچ 2017

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا میں دو خودکش حملہ آوروں نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ایک تربیتی مرکز پر حملہ کر دیا۔ اس حملے میں ایف سی کا ایک افسر ہلاک ہو گیا۔

https://p.dw.com/p/2ZMV7
Pakistan Schusswechsel und Explosionen auf Universitätscampus in Charsadda
تصویر: Reuters/Reuters TV

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ خیبر ایجنسی میں سرحد پار سے کیے جانے والے ایک اور حملے کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے کمانڈر لیاقت علی خان کے مطابق حملہ آوروں کا تربیتی مرکز پر حملے کا مقصد وہاں ’’زیادہ سے زیادہ نقصان کرنا تھا‘‘۔

خیبر پختونخوا کے شہر چارسدہ کے قریب واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری کے تربیتی مرکز میں حملے کے وقت 70 سے زائد زیر تربیت اہلکار موجود تھے۔ لیاقت علی خان کے مطابق تربیتی مرکز کی حفاظت پر معمور گارڈز نے فوری ردعمل دکھایا اور فائرنگ کے تبادلے میں دونوں حملہ آوروں کی خودکش جیکٹیں پھٹ گئیں۔ ایک دھماکے کے نتیجے میں ایف سی کا ایک افسر ہلاک جبکہ دو دیگر افسران زخمی ہوئے۔ اے ایف پی کے مطابق ابھی تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

Pakistan Schusswechsel und Explosionen auf Universitätscampus in Charsadda
خیبر ایجنسی میں سرحد پار سے کیے جانے والے ایک حملے میں دو پاکستانی فوجی جبکہ چھ مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئےتصویر: Reuters/F. Aziz

چارسدہ میں تربیتی مرکز پر کیے جانے والے اس حملے سے کئی گھنٹے قبل جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب افغان سرحد کے قریب پاکستانی قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں سرحد پار سے کیے جانے والے ایک حملے میں دو پاکستانی فوجی جبکہ چھ مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔ یہ بات پاکستانی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتائی گئی ہے۔

پاکستانی طالبان سے الگ ہونے والے ایک گروپ جماعت الاحرار کے ترجمان اسد منصور نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس گروپ کے جنگجوؤں نے فوجی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔ اسد منصور نے ایسے مزید حملے کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

آج جمعہ 17 مارچ کو پاکستانی فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ شب حملے کے بعد پاکستانی فوج نے ایک مقامی عسکریت پسند رہنما منگل باغ کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے پر خیبر ایجنسی کے علاقے میں فضائی حملہ کیا۔ بیان کے مطابق اس حملے میں  کئی دیگر مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم اس بارے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں اور نہ ہی منگل باغ کی ہلاکت کے بارے میں کچھ بتایا گیا ہے۔ منگل باغ ماضی میں کئی مرتبہ اس طرح کے فضائی حملوں سے بچ چکا ہے۔