چارٹرڈ طیارے کے ذریعے افغان پناه گزینوں کی وطن واپسی
24 فروری 2016یورپی ممالک کے دروازوں پر ان دنوں شورش زده ملکوں سے آئے ہزاروں پناه گزین دستک دے رہے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد افغانوں کی بھی ہے۔ پناه گزینوں کی اکثریت خوشحال جرمنی میں قیام کے خواب دیکھ رہی ہے لیکن برلن حکومت انہیں واپس افغانستان بھیجنا چاہتی ہے۔
بدھ کے روز کابل میں جرمن سفارتخانے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے که کابل اور برلن حکومتوں نے مل کر ان 125 پناه کے متلاشی افغانوں کی رضاکارانه واپسی کو ممکن بنایا ہے۔ یاد رہے که گزشته برس افغان صدر محمد اشرف غنی نے دوره جرمنی کے موقع پر دو ٹوک الفاظ میں اپنے ہم وطنوں پر واضح کیا تها که ’’جرمنی کی سڑکیں سونے سے نہیں بنیں‘‘ لہذا اپنی جانوں پر کهیل کر یہاں پہنچنے کا رسک نہ لیں۔ اس بیان کی وجہ سے وه ملک کے اندر بعض حلقوں کی تنقید کا بهی نشانه بنے جن کا ماننا ہے که غربت اور بدامنی کے مارے افغان ترک وطن نه کریں تو کیا کریں؟
دیگر مہاجرین کی طرح جنگ زده افغان بهی یورپ کا سفر جان ہتھیلی پر رکھ کے کرتے ہيں۔ ابهی رواں ہفتے کابل کے ایک خاندان کے بارہ افراد یورپ پہنچنے کی خواہش میں غرق آب ہوئے۔ اس خاندان کے واحد بچ جانے والے کفیل عبدالله نے ڈوئچے ویلے کو بتایا که ان کے گهر کے یه افراد، جن میں خواتین بهی شامل تهیں، قرض جمع کرکے یورپ کی جانب روانه ہوئے تھے۔ عبدالله نے ایک مرتبه پهر قرض جمع کرکے ان سات افراد کی میتیں ترکی سے کابل منتقل کروائیں، جہاں ان کی لاشیں دریافت ہوئی تهیں۔ ان کے خاندان کے پانچ افراد تاحال لاپته ہیں۔
جرمن سفارتخانه گزشته کئی ماه سے افغانستان میں معلوماتی مہم چلا رہا ہے، جس کا مقصد لوگوں میں یه شعور اجاگر کرنا ہے که سیاسی پناه کی درخواست کی منظوری ایک پیچیده مرحله ہے اور انسانی اسمگلروں کے ورغلے میں آکر یه خطره مول لینے سے بہتر ہے که اپنے ملک میں ره کر بہتر مستقبل کے لیے محنت کی جائے۔ سفارتخانے نے تازه بیان میں یه بهی واضح کیا ہے که جرمن حکومت افغانستان میں قیام امن، تعلیم اور روزگار کے حصول کے لیے معاونت کا سلسله جاری رکھے گی، ’’جرمنی اور افغانستان مل کر انسانی اسمگلنگ کا مقابله کریں گے۔‘‘
اس حالیه پیش رفت سے قبل کابل میں شمالی یورپی ملک فن لینڈ نے بهی اعلان کیا تها که وہاں سے بهی ایسے افغانوں کو واپس ان کے ملک کی جانب روانه کر دیا جائے گا، جو پناه کے لیے مقررہ معیارات پر پورا نہیں اترتے۔ فن لینڈ حکومت کے مطابق گزشته برس 32 ہزار افراد نے ان کے ملک میں سیاسی پناه کے لیے درخواستیں دیں، جن میں سے پانچ ہزار دو سو افغان تھے۔
جرمنی اور فن لینڈ نے یه عندیه بهی دیا ہے که یه دونوں یورپی ممالک، جو اپنی پالیسیوں اور بہتر اقتصادی حالت کی وجه سے پناه گزینوں کے لیے پرکشش ہیں، افغان حکومت کے ساتھ ایک ایسے معاہدے پر کام کر رہے ہیں، جس کے تحت غیر مستحق پناه گزینوں کو واپس ان کے ملک بهیجا جاسکے گا۔