چاند کی ایک ٹن مٹی میں ایک لیٹر پانی
28 ستمبر 2009اس تحقیق سے سائنس دانوں کے برسوں سے قائم اس موٴقف کی تردید ہوگئی کہ چاند کی سطح مکمل طور پر خشک ہے۔ چاند کی سطح پر پانی اور پانی جیسے ہائیڈرو آکسل(hydroxyl) کے مالیکیول کی موجودگی کی تصدیق پہلے بھارتی خلائی مشن نے بھی کردی ہے۔
برطانوی اخبار ٹائمز اور سائنسی جریدے جنرل سائنس میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق چاند پر جانے والے بھارت کے پہلے خلائی مشن چندریان ون نے چاند پر ایک خاص طول موج پر انفرا ریڈ شعاعوں کو لگاتار جذب ہوتے دیکھا، جو صرف پانی یا ہائیڈرواکسل کی موجودگی میں ہی ممکن ہوتا ہے۔ ِہائیڈروآکسل ہائیڈروجن کے ایک اور آکسیجن کے دو ایٹموں پر مشتمل مالیکیول ہے۔
اب تک کی معلومات اور اعدادوشمار کے حوالے سے ابھی یہ بتا نا مشکل ہے کہ چاند پر کتنی مقدار میں پانی موجود ہے۔
میری لینڈ یونیورسٹی کی جیسیکا سن شائن نے بھارتی مشن چندریان ون اور اس نئی تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ چاند کی سطح زمینی صحرا کی طر ح ہی خشک ہے تاہم اس میں نمی کے آثار دیکھے گئے ہیں۔
بھارتی خلائی مشن چندریان ون کی مشاہداتی ٹیم کے سربراہ اور براؤن یونیورسٹی کے پروفیسر کارل پیٹرز کے مطابق چاند پر پانی کی موجودگی کا مطلب سمندر یا تالاب نہیں ہیں بلکہ چٹانوں اور مٹی کو منسلک رکھنے والے پانی یا نمی کے مالیکیولز ہیں۔کارل پیٹرز کے مطابق چاند کی 730مربع میٹر مٹی میں صرف ایک گھونٹ پانی موجود ہے۔
کارل پیٹرز کے مطابق زمین کی سطح کے باہر ہوا کا غلاف ہے جس کے باعث زمین کی سطح پر پتھروں اور دیگر سیارچوں کی بمباری نہیں ہو پاتی تاہم چاند کی سطح پر یہ عمل جاری ہے۔ پیٹرز کے مطابق چاند کی سطح پر پانی کے مالیکیولز کی موجودگی کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ سورج کی روشنی ان مالیکیولز کی پیدائش کا باعث ہو لیکن دوسری وجہ یہ بھی ممکن ہے کہ ہائیڈروجن اور آکیسجن کے مختلف مرکبات کے حامل پتھر چاند کی سطح سے ٹکرائے ہوں۔
اسی تصادم کے باعث ہائیڈروجن اور آکسیجن اپنے اپنے مرکبات سے آزاد ہو کر آپس میں ملے ہوں جس کے باعث پانی کے مالیکیولز کی پیدائش ممکن ہوئی ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : گوہر نذیر