چلی میں زلزلے کی تباہی، سونامی کا خطرہ
27 فروری 2010چلی میں مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے تین بجے اور عالمی وقت کے مطابق ساڑھے چھ بجے 8 اعشاریہ 8 شدت کا زلزلہ محسوس کیا گیا تھا، جس کے سبب بحرالکاہل کے اطراف واقع بہت سے ممالک میں سونامی کی وارننگ بھی دی گئی ہے۔ اس شدید زلزلے کا مرکز اگرچہ دارالحکومت سانٹیاگو سے دو سو میل جنوب مغرب میں زمین کے اندر بائیس میل کی گہرائی میں تھا مگر اس کی شدت نے دارالحکومت کی اونچی اونچی عمارتوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ملک ارجنٹائن میں بھی محسوس کئے گئے۔
امدادی کارکنوں کے مطابق چلی کے متاثرہ علاقوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا ہے، لوگ سڑکوں پر جمع ہیں۔ ابھی بحیرہ ء کیریبین میں واقع ملک ہیٹی میں قیامت خیز زلزلے کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس زلزلے شدت سات اعشاریہ صفر تھی۔
چلی میں ابتدائی طاقتور زلزلے کے بعد کے مزید ذیلی جھٹکوں سے متعدد عمارتوں کے شیشے چکنا چور ہوگئے ہیں اور مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوگیا ہے۔ سانٹیاگو کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بند کردیا گیا ہے۔ دنیا میں تانبے کی پیداوار کے حوالے سے سر فہرست ملک چلی کے دارالحکومت کے اطراف میں تانبے کی دو بڑی کانوں میں کام رک گیا ہے۔ بھگدڈ کے باعث متاثرہ علاقوں میں اکا دکا لوٹ مار کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔
امریکی ارضیاتی جائزے کے مطابق زلزلے کا مرکز Concepcion کے شمال مشرق میں تھا۔ یہاں کی مجموعی آبادی تقریباً سات لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ 1900ء میں چلی میں آئے 9اعشاریہ 5 شدت کے زلزلے کے باعث ڈیڑھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
مقامی ریڈیو سے نشر ہونے والی خبروں کے مطابق چلی میں تین ہسپتال بھی عارضی طور پر متاثر ہوئے ہیں۔ چلی کی صدر Michelle Bachelet نے ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ بھی کردیا ہے۔ انہوں نے عوام کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے تاکہ افراتفری کے باعث مزید نقصان سے بچاجاسکے۔ چلی کے جزائر سے مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ بحرالکاہل کے سونامی سے خبردار کرنے والے ادارے نے خطے کے لئے انتباہ جاری کردیا ہے۔ اس خطے میں امریکی ریاست ہوائی، لاطینی ممالک، جاپان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، انڈونیشیاء اور روس شامل ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: گوہر نذیر گیلانی