1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’چند ممالک سعودی لڑکيوں کو بغاوت پر اکسا رہے ہيں‘

14 جنوری 2019

سعودی عرب کی حمايت يافتہ ايک تنظيم نے متعدد ممالک پر الزام عائد کيا ہے کہ وہ نوجوان سعودی لڑکيوں کو اپنے اہل خانہ کو چھوڑ کر فرار ہونے کی ترغيب ديتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/3BWUX
Kanada Rahaf Mohammed el-Kunun und Chrystia Freeland
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/C. Young

سعودی نيشنل سوسائٹی فار ہيومن رائٹس (NSHR) کے سربراہ مفلح القحتانی نے الزام عائد کيا ہے کہ چند ممالک اور تنظيميں اپنے سياسی مقاصد کے حصول کے ليے لڑکيوں کو انجان راستوں پر دھکيل ديتے ہيں جن کے نتيجے ميں وہ انسانوں کے اسمگلروں کے چنگل ميں بھی پھنس سکتی ہيں۔ القحتانی نے يہ بيان اتوار کی شب ديا۔ اس تنظيم کے سربراہ نے اپنے بيان ميں کسی بھی ملک يا تنظيم کا نام نہيں ليا البتہ وہ امکاناً اٹھارہ سالہ رہف محمد القنون کے حوالے سے ہونے والی پيش رفت کے تناظر ہی ميں بات کر رہے تھے۔

يہ امر اہم ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے سعودی عرب کا ريکارڈ کچھ زيادہ اچھا نہيں۔ صحافی جمال خاشقجی کے ترک شہر استنبول ميں سعودی قونصل خانے ميں پچھلے سال قتل کے بعد رياض حکومت کی ساکھ کو اور بھی زيادہ نقصان پہنچا ہے۔ پھر يمن کی متنازعہ جنگ ميں بھی سعودی عسکری اتحاد کی کارروائياں عالمی سطح پر تنقيد کی زد ميں ہيں۔

نيشنل سوسائٹی فار ہيومن رائٹس کا دعوی ہے کہ وہ ايک آزاد تنظيم ہے ليکن امريکی محکمہ خارجہ اسے حکومت کی جانب سے فراہم کردہ فنڈنگ سے چلنے والی ايک تنظيم مانتی ہے۔ تنظيم کے سربراہ کے تازہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ اسے اس بات پر کافی حيرت ہے کہ کس طرح چند رياستيں منحرف سعودی لڑکيوں کو اپنے خاندانی اقدار سے بغاوت پر اکسا رہی ہيں اور پھر انہيں ’پناہ‘ فراہم کی جا رہی ہے۔ القحتانی نے مزيد کہا کہ سعودی قوانين خواتین  کے ساتھ بد سلوکی کو روکتے ہيں اور ايسی صورت ميں انہيں يہ اختيار بھی ہوتا ہے کہ وہ اس بارے ميں شکايت درج کرائيں۔ تاہم کئی سعودی عورتوں کا کہنا ہے پوليس سے رابطہ کرنا، ان کے ليے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

القنون پچھلے ہفتے کے روز کينيڈا پہنچيں، جہاں ميزبان ملک کی وزير خارجہ کرسٹيا فری لينڈ نے ان کا استقبال کيا۔ يہ امر اہم ہے کہ اوٹاوا حکومت اور رياض حکومت کے مابين پہلے ہی کشيدگی پائی جاتی ہے جس کی وجہ پچھلے سال کينيڈا کی جانب سے سعودی عرب ميں زير حراست انسانی حقوق کے کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ تھا۔ اس پر رياض حکومت نے کينيڈا سے اپنے سفير کو واپس طلب کر ليا تھا اور کينيڈا ميں مقيم اپنے ملک کے تمام شہريوں سے واپس آنے کا بھی کہہ ديا تھا۔

ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں