چنگھائی زلزلہ: ہلاکتیں 600 ہو گئیں
15 اپریل 2010بھاری مقدار میں ادویات، پانی، خوراک اور بڑی تعداد میں خیمے روانہ کئے جانے کے باوجود کئی علاقے ایسے ہیں، جہاں سڑکوں کو پہنچنے والے شدید نقصان کے باعث ان اشیا کی ترسیل ابھی تک ممکن نہیں ہو پائی ہے۔ امدادی کارکن کئی علاقوں میں فقط ہاتھوں اور انتہائی ہلکے اوزاروں کی مدد سے مکانات کے ملبے میں دبے ہوئے افراد کی تلاش کے کام میں حصہ لے رہے ہیں۔
ریکٹر سکیل پر 6.9 کی شدت سے آنے والے اس زلزلے کے باعث علاقائی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس پہاڑی علاقے کے کئی دور دراز علاقے ایسے ہیں، جہاں اب تک باقاعدہ امدادی سرگرمیوں کا آغاز ہی نہیں ہو پایا ہے اور مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت ہی ان کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
چنگھائی صوبے کے اس متاثرہ پہاڑی علاقے میں سینکڑوں اسکول، مکانات اور عمارتیں مٹی تلے دفن ہو چکی ہیں۔ حکام کا خیال ہے کہ زلزلے کے باعث اس علاقے میں تقریبا 85 فیصد عمارتیں مکمل طور پر منہدم ہو گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک 900 افراد کو مکانات کے ملبے سے زندہ برآمد کیا جا چکا ہے۔ ماہرین موسمیات کا خیال ہے کہ آئندہ چند دنوں میں اس علاقے میں آنے والی تیز اور سرد ہواؤں کے باعث امدادی سرگرمیوں کی رفتار مزید سست پڑ سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورت میں ملبے تلے دبے ہوئے افراد کے زندہ بچائے جانے میں کامیابی کے امکانات مزید متاثر ہو سکتے ہیں۔
چینی صدر ہوجن تاؤ نے احکامات جاری کئے ہیں کہ زلزلے سے متاثرہ افراد کی امداد کے لئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو زندہ بچایا جا سکے۔ چینی حکومت کی جانب سے امدادی سرگرمیوں کے لئے پانچ ہزار کارکن روانہ کئے گئے ہیں، جن میں سات سو فوجی بھی شامل ہیں۔ ان کارکنوں کے پاس بھاری مشینری بھی ہے تاہم متعدد مقامات پر سڑکوں کو پہنچنے والے نقصانات کے باعث بھاری مشینوں کی نقل حمل بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کی جانب سے متاثرہ افراد کی امداد کے لئے 29 ملین ڈالر کی فوری امداد کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
شہری امور کی مرکزی وزارت کے مطابق متاثرہ علاقوں میں پانچ ہزار خیمے، پچاس ہزار گرم کپڑے اور بڑی تعداد میں دیگر امدادی سامان روانہ کیا جا چکا ہے۔ تاہم مقامی حکام نے خیموں، ادویات اور طبی آلات کی کمی کی شکایات کی ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : ندیم گِل