1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چين ميں اصلاحات کا امکان نہيں

15 نومبر 2012

چين ميں صدر ہو جن تاؤ کے جانشين کی حيثيت سے شی جن پنگ کو منتخب کيا گيا ہے۔ ليکن چين ميں اصلاحات کا امکان نہيں معلوم ہوتا۔

https://p.dw.com/p/16jxr
تصویر: Reuters

چين ميں کميونسٹ پارٹی کا اجلاس ختم ہو گيا ہے۔ دنيا کی سب سے بڑی سياسی تنظيم نے ايک نئی قيادت کو منتخب کر ليا ہے۔ يہ نئی قيادت اس وقت دنيا کی دوسری سب سے بڑی قومی معيشت پر اگلے کئی برسوں تک حکومت کرے گی۔ چين ميں صرف ايک ہی سياسی پارٹی ہے۔ کميونسٹ پارٹی کا عملی طور پر ملک پر قبضہ ہے۔ نئی قيادت کے تحت اس ميں بنيادی طور پر کوئی تبديلی نہيں آئے گی۔ اگر کوئی تبديلی ہوئی وہ زيادہ سے زيادہ انداز اور لہجے میں ہو گی۔

چينی کميونسٹ پارٹی کے نئے قائد شی جن پنگ دوسرے ممالک کے بارے ميں زيادہ کھلا ذہن رکھنے والے اور خوش مزاج ہيں۔ وہ اپنے پيش رو ہو جن تاؤ سے بہت مختلف نظر آتے ہيں۔

ليکن 59 سالہ شی سے بھی سياسی اصلاحات کی توقع نہيں کی جا سکتی۔ اس کی ايک اہم علامت نو سے کم ہو کر سات اراکين تک رہ جانے والی قيادت کے مرکزی حلقے پولٹ بيورو کی مستقل کميٹی کے نئے اراکين ہيں۔ ان ميں سے اکثريت قدامت پسندوں کی ہے۔ اصلاحات کے امکان کی نفی اس حقيقت سے بھی ہوتی ہے کہ شی اور نامزد وزير اعظم لی کيچيانگ کے بعد پارٹی قيادت ميں تيسرے نمبر پر آنے والے جانگ دی جيانگ نے شمالی کوريا ميں اکنامکس کی تعليم حاصل کی ہے۔ اس کے مقابلے ميں جنوبی چين کے صوبے گوانگ دونگ کے اصلاح پسند پارٹی سربراہ وانگ يانگ اور ہارورڈ ميں تعليم حاصل کرنے والے کميونسٹ پارٹی کے انتظامی امور کے سربراہ لی يوآن چاؤ پولٹ بيورو کی مستقل کميٹی ميں شامل نہيں ہو سکے ہيں۔

ہو جن تاؤ
ہو جن تاؤتصویر: dapd

ليکن نئے صدر شی جن پنگ کو بہت وسيع اختيارات حاصل ہوں گے۔ پارٹی چيئر مين شپ کے علاوہ وہ فوراً مرکزی فوجی کميشن کی قيادت سنبھال سکتے ہيں اور اس طرح تعداد کے لحاظ سے دنيا کی سب سے بڑی فوج کے کمانڈر انچيف بن سکتے ہيں۔ اُن کے پيش رو ہو جن تاؤ کو يہ اختيارات حاصل کرنے ميں دو سال لگے تھے۔ شی اگلے سال مارچ سے چين کے نئے صدر کا عہدہ سنبھال ليں گے۔

ليکن شی جن پنگ کو بہت بڑے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے اپنی تقرير ميں بھی کرپشن کے ناسور کا حوالہ ديا۔ مگر خود شی جن پنگ کے خاندان کے مال و دولت کے بارے ميں خبروں کو سنسر کر ديا گيا ہے۔

شی جن پنگ
شی جن پنگتصویر: Reuters

ہو جن تاؤ نے اپنے دور کے دس برسوں ميں کرپشن جيسے بڑے مسائل پر قابو پانے اور اصلاحات کے بجائے عوام پر دباؤ اور بڑھا ديا۔ اب شی جن پنگ بھی شايد اپنے ديو ہيکل ملک کے شديد مسائل کی بنيادی وجوہات پر توجہ دينے کے بجائے سطحی اور فروعی کارروائيوں ہی پر اکتفا کريں گے۔

H.von Mathias,sas/ij