چین امریکا کے ساتھ ’تجارتی جنگ‘ میں ہر قیمت ادا کرنے کو تیار
6 اپریل 2018امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتصادیات سے متعلق ملکی محکمے کو چینی مصنوعات پر درآمدی ٹیکس دوگنا کر کے مزید ایک سو بلین ڈالر تک لے جانے کو کہا ہے۔ قبل ازیں صدر ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر پچاس ارب ڈالر کی برآمدی محصولات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
بدھ کے روز چین نے ٹرمپ کے ان اقدامات پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے چین میں درآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات پر بھی ’جیسی کرنی ویسی بھرنی‘ کے اصول کے تحت اتنی ہی مالیت کے ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ علاوہ ازیں صدر ٹرمپ کی بے چینی میں مزید اضافہ کرنے کے لیے چین نے یہ معاملہ بین الاقوامی تجارتی ادارے ’ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن‘ میں بھی لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اب امریکی صدر نے درآمدی محصولات ایک سو ارب ڈالر تک لے جانے کا عندیہ دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’چین کی جانب سے ناجائز جوابی اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے میں نے امریکی تجارتی نمائندہ تنظیم سے درخواست کی ہے کہ وہ چینی مصنوعات پر ایک سو بلین ڈالر مالیت کے اضافی ٹیکس نافذ کرنے کا جائزہ لیں۔‘‘
چین دنیا میں اپنا جائز مقام حاصل کرے گا، شی جن پنگ
ادلے کا بدلہ: چین نے بھی جوابی ٹیکس لگا دیے
چین کے جوابی اقدامات پر امریکا کی تنقید
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ تجارت سے متعلق امریکی ماہرین کے جائزوں کے مطابق چین کو مسلسل امریکی 'انٹیلکچوئل پراپرٹی‘ کے ناجائز حصول میں ملوث پایا گیا ہے۔
’چین آخری دم تک لڑے گا‘
ان نئے ممکنہ امریکی اقدامات کے باعث امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ میں شدت آتی دکھائی دے رہی ہے۔ چین نے جمعے کے دن کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ ممکنہ تجارتی جنگ کی صورت میں ’ہر قیمیت‘ ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
چین کی وزارت تجارت کی طرف سے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر امریکا بین الاقوامی کمیونٹی اور چین کے خلاف یک طرفہ اقدامات لے گا تو بیجنگ حکومت بھی ہر ممکن اقدام کرے گی۔
چینی وزارت کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’چین امریکا کے ساتھ تجارتی جنگ نہیں چاہتا، لیکن ہم پیچھے بھی نہیں ہٹیں گے‘۔
ش ح/ ع ب، ڈی پی اے، اے ایف پی