چین بھارت سرحدی مذاکرات
7 اگست 2009بھارت کی جانب سے قومی سلامتی کے مشیر ایم کے نارائنن اور چین کی جانب سے ریاستی کونسلر دائی Bingguo آج نئی دہلی میں اپنے وفود کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں۔ مذاکرات کا یہ 13 واں راؤنڈ ہے جبکہ اس سے قبل ہونے والے مذاکرات میں کوئی خاطر خواہ کامیابی سامنے نہیں آئی۔ چین کا موقف ہے کہ بھارتی شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش پر بھارت نے قبضہ کیا ہے اور درحقیقیت یہ چین کا علاقہ ہے۔ اس کے برعکس بھارت کا موقف ہے کہ شمال میں جموں اور کشمیر سے ملحقہ 43 ہزار کلومیٹر سے زائد علاقے پر چین نے قبضہ کر رکھا ہے۔
اس مسئلے کے حل کی کتنی توقعات ہیں اس حوالے سے سیاسی امور کے ماہر بھارتی تجزیہ نگار جتن ڈسائی کہتے ہیں:’’1947سے اب تک جاری رہنے والے اس تنازعہ کی وجہ سے بھارت اور چین کے مابین تعلقات ناخوشگوار رہے ہیں اور دونوں ممالک اسی وجہ سے 1962 کی جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔‘‘
بھارت اور چین ان مذاکرات میں کتنی لچک کا مظاہرہ کریں گے جتن ڈسائی اس بارے میں بتاتے ہیں۔
’’چین نے چند ماہ قبل بھارت کو ایشائی ترقیاتی بینک کی جانب سے دئے جانے والے قرضوں کی فراہمی روکنے کی کوشش کی تھی۔‘‘
چین کے ساتھ مذاکرات پر بھارتی عوام کے تاثرات پر جتن ڈسائی تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:’’دونوں ممالک کے درمیان سرحدی علاقوں میں سلامتی کی صورتحال قائم رکھنے کے لئے1993 میں ایک امن معاہدہ طے پایا تھا۔ سیاسی منظر میں چین کی پاکستان سے روابط اور حال ہی میں بھارت کے امریکہ کے ساتھ جنگی حکمت عملی کے معاہدوں نے دونوں ممالک کے مابین عدم اعتماد کی فضاء قائم کز دی ہے۔‘‘
رپورٹ : میراجمال
ادارت : کشور مصطفیٰ