1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین، جاپان کے مابین کشیدگی پر امریکی تشویش

مقبول ملک24 جنوری 2014

ایشیا بحر الکاہل کے علاقے میں امریکی فوجوں کے اعلیٰ ترین کمانڈر ایڈمرل سیموئل لاک لیئر نے چین اور جاپان کے مابین کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوطرفہ کھچاؤ کی یہ صورت حال خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/1AwPW
تصویر: picture-alliance/dpa

واشنگٹن سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین پائی جانے والی موجودہ شدید کشیدگی کے پس منظر میں ایڈمرل لاک لیئر نے یہ بیان جمعرات کی شام دیا۔ ان کے اس بیان سے محض ایک روز قبل جاپانی وزیر اعظم نے چین کے ساتھ تعلقات میں کھچاؤ کا موازنہ پہلی عالمی جنگ سے قبل کے جرمنی اور برطانیہ کے باہمی تعلقات کے ساتھ کر دیا تھا۔

Inselstreit zwischen China und Japan
بحیرہء مشرقی چین کے خطے میں چند متنازعہ جزائر چین اور جاپان کے مابین مسئلہ بنے ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی فوج کی پیسیفک کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل سیموئل لاک لیئر نے کہا کہ اس تنازعے میں امریکا کا کردار یہ ہے کہ وہ فریقین کو محتاط رویہ اختیار کرنے کی ترغیب دیتا رہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کو امید ہے کہ چین اور جاپان کے مابین موجودہ کشیدگی کا حل سیاسی مکالمت سے نکال لیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ جب ایڈمرل لاک لیئر سے یہ پوچھا گیا کہ ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین کشیدگی کے بارے میں ان کی رائے کیا ہے اور آیا وہ اس کشیدگی کو ممکنہ تنازعے کے خطرے کے طور پر بھی دیکھتے ہیں، تو امریکی افواج کی پیسیفک کمانڈ کے سربراہ نے کہا، ’’مجھے اس پر تشویش ہے۔‘‘

ایڈمرل لاک لیئر نے کہا، ’’جب بھی دو بڑی طاقتوں، دو بڑی اقتصادی طاقتوں، دو بڑی فوجی طاقتوں کے مابین کوئی ایسا اختلاف رائے ہوتا ہے، جس کے بارے میں وہ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت نہ کرتی ہوں، ایک ایسا اختلاف جس کا کوئی واضح سفارتی خاتمہ بھی نظر نہ آ رہا ہو، تو خطرات میں اضافہ ہوتا ہی ہے۔‘‘

چین اور جاپان کے باہمی تعلقات طویل عرصے سے کھچاؤ کا شکار ہیں اور ایشیا میں دنیا کی ان دونوں بڑی طاقتوں کے مابین بداعتمادی بھی پائی جاتی ہے۔ بیجنگ کے نزدیک اس کی وجہ یہ ہے کہ جاپان نے آج تک اس بارے میں کبھی معذرت کا اظہار نہیں کیا کہ 1930ء اور 1940ء کی دہائیوں میں جاپان نے چین کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

حالیہ ہفتوں کے دوران دونوں ملکوں کے باہمی روابط جزوی طور پر اس علاقائی تنازعے کے باعث بھی خراب تر ہو گئے تھے، جس میں بحیرہء مشرقی چین کے خطے میں چند متنازعہ جزائر کے ارد گرد چین نے گزشتہ برس کے آخر میں ایک فضائی دفاعی زون کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔

Japan - Abe
جاپانی وزیر اعظم شینزو آبےتصویر: Reuters

اس کے علاوہ ٹوکیو اور بیجنگ کے دوطرفہ تعلقات کو چین کی فوجی طاقت میں اضافے پر ٹوکیو کی بداعتمادی کے باعث بھی دھچکا لگا تھا اور پھر دسمبر میں جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے جاپان ہی میں اس متنازعہ فوجی یادگار کا دورہ بھی کیا تھا، جسے ناقدین جاپان کے جنگی ماضی کو شاندار ثابت کرنے کی کوششوں کے مترادف قرار دیتے ہیں۔

چین اور جاپان دنیا کی دوسری اور تیسری سب سے بڑی معیشتیں ہیں، جن کے آپس کے تجارتی تعلقات بھی بہت گہرے ہیں۔ جاپانی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2012ء میں ٹوکیو اور بیجنگ کے مابین دوطرفہ تجارت کا حجم قریب 334 بلین ڈالر رہا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید