چین جی ٹوئنٹی کے ساتھ قریبی تعلق رکھے، کیمرون
11 نومبر 2010برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون ایک ٹریڈ مشن کے ساتھ چین پہنچے تھے، تاہم ان کے اس دو روزہ دورے پر چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا موضوع حاوی رہا۔
بدھ کو اپنے دورے کے آخری روز پیکنگ یونیورسٹی میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ تجارت کے تناظر میں جی ٹوئنٹی کے ساتھ چین کا تعاون اور کرنسی کے معاملات عالمی اقتصادیات کے استحکام کے لئے طویل المدتی کردار ادا کریں گے۔ تاہم انہوں نے دنیا کے ایک حصے سے دوسرے کی جانب بڑھتے ہوئے ’پیسے کے خطرناک بحران’ پر خبردار بھی کیا۔
کیمرون نے کہا، ’اگر چین اپنی منڈیوں تک مزید رسائی دینے اور برطانیہ اور جی ٹوئنٹی کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہوتا ہے، تاکہ عالمی معیشت کو پھر سے کھڑا کیا جا سکے، ساتھ ہی اگر وہ اپنی کرنسی کو بین الاقوامی بنانے کی جانب بھی قدم بڑھاتا ہے تو اس سے عالمی معیشت کو دُوررس فوائد حاصل ہوں گے۔’
ڈیوڈ کیمرون نے یہ تقریر جی ٹوئنٹی کے خصوصی اجلاس سے ایک روز قبل کی ہے، جو جمعرات سے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں شروع ہو رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کرنسی وار اور امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی عدم توازن اس اجلاس کا اہم موضوع رہے گا۔
دوسری جانب یہ خیال بھی کیا جاتا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم نے اپنے چینی ہم منصب وین جیاباؤ کے ساتھ ملاقات میں حکومت مخالف شہری اور نوبل امن انعام یافتہ لیو ژیاؤبو کا معاملہ بھی اٹھایا ہے، جو وہاں قید میں ہیں۔ انہوں نے وہاں انسانی حقوق کے تناظر میں زیادہ سے زیادہ سیاسی آزادی پر بھی زور دیا ہے۔
لیوژیاؤبو کے لئے نوبل امن انعام کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا تھا، جس کے بعد ڈیوڈ کیمرون چین کا دورہ کرنے والے پہلے عالمی رہنما ہیں۔ انہوں نے دو روز وہاں قیام کیا اور اس دوران ان پر مسلسل یہ دباؤ رہا کہ وہ بیجنگ حکام کے ساتھ بات چیت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کھل کر احتجاج کریں۔
پیکنگ یونیورسٹی میں تقریر چین میں ان کی آخری مصروفیت تھی جبکہ اس سے قبل بدھ کو انہوں نے چینی صدر ہو جنتاؤ سے ملاقات کی اور دیوارِ چین کا دورہ بھی کیا۔ بعدازاں وہ جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں شرکت کے لئے سیول روانہ ہو گئے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ