چین: رشوت لینے کے جرم میں فٹ بال ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ کو سزا
13 دسمبر 2024لی ٹائی چینی فٹ بال کلب ایورٹن میں بطور مڈفیلڈر بھی کھیل چکے ہیں۔ چینی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سابق فٹ بال کوچ کو ابتدائی سماعت کے دوران 20 سال قید کی سزا سنائی گئی، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
چین میں انسداد بدعنوانی کے اداروں نے حالیہ برسوں میں کھیلوں کے شعبے میں بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائیاں کی ہیں۔ اس ہفتے ان اداروں نے فٹ بال کے کھیل سے وابستہ مختلف سابقہ عہدیداروں کے خلاف سزاؤں کا بھی اعلان کیا۔
لی ٹائی کا اعتراف جرم
رواں سال کے اوائل میں چینی سرکاری براڈکاسٹر سی سی ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک دستاویزی فلم میں شرکت کے دوران لی نے یہ اعتراف کیا تھا کہ وہ جنوری 2020 سے دسمبر 2021 کے دوران میچ فکسنگ میں ملوث رہ چکے ہیں کیونکہ انہیں یہ یقین تھا کہ اس سے ان کی جیت کے امکانات بڑھ سکتے ہیں اور انہیں کیریئر میں مزید ترقی مل سکتی ہے۔
لی کا کہنا تھا، ’’جب آپ ناجائز طریقے سے کامیابی حاصل کرتے ہیں تو اس کامیابی کی لالچ آپ کو مزید کامیابی کے لیے بے چین کر دیتی ہے۔ اس کے بعد وہ طریقے آپ کی عادت بن جاتے ہیں اور آپ ان پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔‘‘
اپنے عمل پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے لی نے کہا، ’’مجھے چاہیے تھا کہ میں اپنی توجہ درست سمت میں رکھتا اور غلط کاموں سے اجتناب کرتا۔‘‘ تاہم انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ اس دوران فٹ بال کی دنیا میں کچھ ایسی سرگرمیاں عام تھیں، جن میں وہ بھی ملوث ہو گئے۔
فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق عہدیداران کو سزائیں
رواں ہفتے بروز بدھ چین کی فٹ بال ایسوسی ایشن (سی ایف اے) کے سابق سیکرٹری جنرل، لیو یی کو رشوت لینے کے جرم میں 11 سال قید اور 3.6 ملین یوان یعنی چار لاکھ تہتر ہزار یورو جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
اس کے علاوہ فٹ بال ایسوسی ایشن کی ریفریز مینجمنٹ آفس کے سابق سربراہ، ٹان ہائی کو بھی چھ سال اور چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
مزید برآں، رواں سال مارچ میں سی ایف اے کے سابق سربراہ، چین شویوان کو رشوت لینے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
ح ف / ش ر (اے ایف پی، روئٹرز)