چین میں تمباکو کے اشتہارات پر پابندی زیر غور
22 دسمبر 2014چین کی پارلیمان ملک میں تمباکو کے اشتہارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے پر غور و خوض کر رہی ہے۔ چینی حکام کو اپنے ہاں تمباکو نوشی کے عادی افراد کی بہت بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب شدید تشویش لاحق ہے۔ چین کا شمار سگریٹ کے سب سے بڑے صارف ملک میں ہوتا ہے۔
چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی این پی سی چین کے اشتہارات کے قوانین میں ایک ترمیم پر غور کر رہی ہے جس کی مدد سے سگریٹ سمیت نقصان دہ اشتہارات، سے "نابالغ افراد کی حفاظت" کو ممکن بنایا جا سکے گا۔
اگر چینی پارلیمان اشتہارات سے متعلق قوانین میں ترمیم کی منظوری دے دیتی ہے تو تمباکو کے تمام تر اشتہارات پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ محض تمباکو فروشی کی دکانوں میں اس کے اشتہارات کی اجازت ہو گی۔
چینی خبر رساں ایجنسی سنہوا کے مطابق تمام عوامی مقامات یا پبلک پلیسز، ہسپتالوں اور اسکولوں اور پبلک ٹرانسپورٹ سہولیات کی جگہوں پر تمباکو کے اشتہارات پر پابندی عائد کر دی جائے گی اس کے علاوہ آؤٹ ڈور اشتہارات اور ونڈو ڈسپلے یا دکانوں کی شیشے کی کھڑکیوں پر تمباکو سے بنی اشیاء کے اشتہارات پر بھی ممانعت ہو گی۔
چین میں تمباکو کے اشتہارات کے قوانین میں ترمیم پر بحث ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب چینی کابینہ یا اسٹیٹ کونسل تمباکو کی تشہیر کا سلسلہ مکمل طور پر ختم کرنے کے ساتھ ساتھ اِن ڈور سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
آبادی کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں تمباکو کی صنعت پر ریاست کی اجارہ داری ہے اور یہ اب تک تمباکو کنٹرول کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ بنتی آئی ہے۔
چین کو تمباکو نوشی سے متعلق صحت کے سنگین بحران کا سامنا ہے اور اس ملک میں 300 ملین سے زائد افراد تمباکو نوشی کی لعنت میں مبتلا ہیں اور تمباکو نوشی کے باعث ہر سال کئی ملین باشندوں کی صحت متاثر ہوتی ہے۔ دوسری جانب چینی حکومت کا تمباکو کے ٹیکس پر بہت زیادہ انحصار ہے۔ گذشتہ برس تمباکو کی صنعت سے ریاست نے 816 بلین یوان وصول کیے تھے۔
رواں سال امریکا میں ریسرچ پر مبنی ’سرجن جنرلز رپورٹ‘ کے نتائج سے سگریٹ نوشی کے ان نقصانات کا پتہ چلا، جو پہلے معلوم نہیں تھے۔ سگریٹ نوشی نہ صرف پھیپھڑوں کے کینسر بلکہ اندھا پن، ذیابیطس، جگر اور بڑی آنت کے کینسر جسیی بیماریاں کا بھی موجب ہو سکتی ہیں۔
امریکا میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے ادارے (سی ڈی سی) کے ڈائریکٹر تھامس فریڈن کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی امریکا میں قبل از موت کا سبب بننے والی سب سے بڑی بیماری ہے۔ ان کے مطابق آج بھی نصف ملین امریکیوں کی موت کا سبب تمباکو نوشی بنتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی اس سے بھی بدتر ہے، جتنا ہم اسے پہلے خیال کرتے تھے۔
اس تازہ ترین تحقیقی رپورٹ کے مطابق کثرت سے تمباکو نوشی ذیابیطس کے علاوہ تیرہ اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو افراد سگریٹ نوشی نہیں کرتے لیکن اس کے دھوئیں میں سانس لیتے ہیں، ان میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔