چین میں ’وَن چائلڈ‘ پالیسی میں نرمی کا اعلان
16 نومبر 2013کمیونسٹ پارٹی کے مطابق وہ جوڑے جن میں سے ایک اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہو، انہیں دو بچے پیدا کرنے کی اجازت ہو گی۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پالیسی میں اس تبدیلی سے چین میں لاکھوں جوڑے استفادہ کریں گے، بالخصوص شہری علاقوں میں۔
چین میں خاندانی منصوبہ بندی کی موجودہ پالیسی کے تحت کوئی جوڑا صرف اسی صورت میں دو بچوں کی پیدائش کا حق رکھتا ہے اگر دونوں اپنے اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہوں۔ شہری علاقوں میں دیگر جوڑوں کو صرف ایک بچے کی پیدائش کا حق حاصل ہے۔ دیہی علاقوں میں اگر پہلے لڑکی پیدا ہو تو پھر دوسرے بچے کی پیدائش کا حق دیا جاتا ہے۔
یہ پالیسی 1978ء میں متعارف کروائی گئی۔ حکومت اس پالیسی کو کامیاب قرار دیتی ہے جس کی بدولت اسے شرح آبادی پر قابو پانے کا موقع ملا۔ چین کی آبادی 1.35 بلین ہے اور یہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق حکومت کی اس پالیسی پر عمل کو یقینی بنانے کے لیے بہت سے ناانصافیاں بھی سامنے آتی رہی ہیں۔ ان میں زبردستی اسقاطِ حمل کروائے جانے کے واقعات بھی شامل ہیں۔
خاندانی منصوبہ بندی کی پالیسی میں نرمی کا یہ اعلان معاشی اور سماجی اصلاحات کے ایک پیکیج کا حصہ ہے۔
چین کے صدر شی جِن پنگ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اصلاحات کی نگرانی کے لیے ایک گروپ تشکیل دے گی۔ چین کے سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام پہلوؤں میں معاونت اور ملک کی مجموعی صورتِ حال کی بہتر قیادت کے لیے پارٹی کا کردار بڑھایا جائے۔
شی نے کہا: ’’اصلاحات کے پیکیج کا نفاذ ایک یا چند محکموں کی پہنچ سے باہر ہے اور اس کے لیے اعلیٰ سطحی قیادت کا طریقِ کار تشکیل دیے جانےکی ضرورت ہے۔‘‘
ان اصلاحات کے مطابق کمیونسٹ پارٹی نے متنازعہ لیبر کیمپ بند کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ ان کیمپوں میں لوگوں کو بغیر مقدمہ چلائے چار سال تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق بیجنگ حکومت نے اصلاحات کے اس پیکیج میں سرکاری انڈسٹریوں کو نجی مقابلے کے لیے کھولنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ای کامرس اور دیگر کاروباری شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کی حد میں نرمی کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔