چین میں کتے کے گوشت کا فیسٹیول
22 جون 2020چین میں وہ بدنام زمانہ فیسٹیول شروع ہو گیا ہے جس میں کتے کے گوشت کو پیش کیا جاتا ہے۔ یہ دس روزہ فیسٹیول جنوب مغربی چینی شہر یولِن میں جاری ہے، جس میں ہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کی تنظیموں کا تاہم کہنا ہے کہ یہ فیسٹیول کے دن گنے جا چکے ہیں اور مستقبل میں ایسے کسی فیسٹیول کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی۔
تائیوان میں کتوں اور بلیوں کا گوشت کھانے پر قانونی پابندی
جنوبی کوریا: کتے کے گوشت کی فروخت اور مخالفت
چین میں حکومت کی جانب سے جنگلی جانوروں کی تجارت پر پابندی عائد کیے جانے کے ساتھ ساتھ پالتو جانوروں کو بھی تحفظ دیا گیا تھا۔ اس فیسٹیول پر نکتہ چین حلقے کا کہنا ہے کہ یہ آخری موقع ہے کہ یہ فیسٹیول منعقد ہو رہا ہے۔ جانوروں کے حقوق کے ایک تنظیم ہیومین سوسائٹی انٹرنیشنل سے وابستہ پیٹر لی کا کے مطابق، ''مجھے امید ہے کہ یہ شہر نہ صرف جانوروں کے لیے بہتری کے لیے تبدیل ہو گا بلکہ لوگوں کی صحت اور سلامتی کے لیے بھی۔‘‘
لی مزید کہتے ہیں، ''بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع ہو کر کتے کا گوشت خریدنا اور کھانا اور وہ بھی اتنی پرہجوم مارکیٹس اور ریستورانوں میں، یہ فیسٹیول کے نام پر عوامی صحت کو خطرات سے دوچار کرنے والی بات ہے۔‘‘
واضح رہے کہ عالمی وبا کا باعث بننے والے نئے کورونا وائرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر چینی شہر ووہان میں جانوروں کی ایک مارکیٹ کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔ اس وائرس کی بابت سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ غالباﹰ چمگاڈروں سے کسی اور جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا تھا۔
اپریل میں شینزہن وہ پہلا چینی شہر بن گیا تھا، جہاں کتوں کے گوشت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ دیگر چینی شہر بھی اس کی تقلید کریں گے۔ چینی وزارت زراعت نے فیصلہ کیا ہے کہ کتوں کو لائیو اسٹاک کی بجائے پالتو جانوروں کے خانے میں ڈال دیا جائے، تاہم فی الحال یہ واضح نہیں کہ اس فیصلے سے یولِن میں کتوں کی تجارت کس طرح متاثر ہو گی۔
جانوروں کے حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ جس انداز سے پیش رفت ہو رہی ہے، کچھ وقت تو ضرور لگے گا، تاہم کتے کے گوشت کا یہ فیسٹیول بالآخر بند ہونا ہی ہے۔