پاکستانی شہری کو دہشت گرد قرار دینے کی بھارتی کوشش ناکام
17 جون 2022چین نے جمعہ 17جون کو اقوام متحدہ میں بھارت اور امریکہ کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کردہ اس تجویز کو آخری لمحوں میں روک دیا جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے مبینہ عسکریت پسند عبدالرحمان مکی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے داعش اور القاعدہ پر پابندیاں عائد کرنے والی کمیٹی کے تحت ایک ''عالمی دہشت گرد‘‘ قرار دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
عبدالرحمان مکی کو امریکہ نے پہلے ہی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔ وہ لشکر طیبہ کے سربراہ اور ممبئی بم دھماکوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کے برادر نسبتی ہیں۔ ممبئی میں سن 2008 میں 26 نومبر کو ہونے والے اس سلسلہ وار دہشت گردانہ حملے میں 175افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ بھارت ان حملوں کے لیے پاکستان سے تعلق رکھنے والی تنظیم لشکرطیبہ کو مورد الزام ٹھہراتا ہے۔
چین پہلے بھی پاکستان سے سرگرم مبینہ دہشت گردوں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرانے کی بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوششوں کو ناکام بنا چکا ہے۔
ایک دہائی کی جدوجہد کے بعد پہلی کامیابی مئی 2019 میں اقوام متحدہ میں بھارت کو اس وقت ایک زبردست سفارتی کامیابی ملی تھی جب اس عالمی ادارے نے پاکستان سے سرگرم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کو ''عالمی دہشت گرد‘‘ قرار دیا تھا۔ نئی دہلی کو یہ کامیابی تقریباً ایک دہائی کی جدوجہد کے بعد حاصل ہوئی تھی۔
چین سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اس لیے اس کے پاس ویٹو پاور ہے اور سلامتی کونسل میں کسی تجویز کی منظوری کے لیے مستقل اور غیر مستقل تمام 15 اراکین کا متفق ہونا ضروری ہے۔
مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے سن 2009میں بھارت نے خود ہی ایک تجویز پیش کی تھی، لیکن کامیابی نہیں ملی۔ سن 2016 میں اس نے سلامتی کونسل کے تین مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ مل کر ایک بار پھر تجویز پیش کی کہ مسعود اظہر پر پابندی عائد کی جائے۔ تاہم اس مرتبہ بھی اسے کامیابی نہیں مل سکی۔
سن2017 میں سلامتی کونسل کے تین مستقل اراکین نے اسی طرح کی ایک تجویز ایک بار پھر پیش کی۔ لیکن تمام مواقع پر چین نے اسے ویٹو کردیا۔ بہر حال سن 2019 میں جب امریکہ نے فرانس اور برطانیہ کی حمایت سے براہ راست ایک تجویز پیش کی تو چین اس کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنا اور اس طرح مسعود اظہر کو سلامتی کونسل نے بلیک لسٹ کرتے ہوئے عالمی دہشت گرد کی فہرست میں شامل کر دیا۔
مکی امریکہ کی عالمی دہشت گرد فہرست میں شامل
امریکہ نے سن 2010 میں عبدالرحمان مکی کو خصوصی عالمی دہشت گرد کی فہرست میں شامل کردیا۔ جس کے ساتھ ہی امریکی دائرہ کار میں ان کی تمام سرگرمیاں ممنوع قرار دے دی گئیں اور کسی امریکی شہری کے ان کے ساتھ کسی طرح کے لین دین پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔
امریکہ نے عبدالرحمان مکی کے متعلق اطلاعات فراہم کرنے والے کو 20لاکھ ڈالر کا انعام دینے کی پیش کش کررکھی ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے، ''مکی امریکہ کی جانب سے غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دی گئی لشکرطیبہ میں کئی اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ انہوں نے لشکر طیبہ کی سرگرمیوں کے لیے مالی اعانت حاصل کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘
ج ا/ ع ت (ایجنسیاں)