چین: پیپلز کانگریس میں استحکام کی ضرورت اصلاحات پر حاوی
7 مارچ 2012چین میں جاری نیشنل پیپلز کانگریس سے متعلق عالمی کوریج کا مرکز وزیر اعظم وین جیاباؤ کی حکومت کی جانب سے پانچ مارچ کو جاری کردہ رپورٹ میں تجویز کی گئی جی ڈی پی میں سات اعشاریہ پانچ فیصد ترقی پر ہے۔
جی ڈی پی میں سات اعشاریہ پانچ فیصد کی ترقی سن دو ہزار چار کے بعد سے سب سے کم ہے، جس سے تجزیہ کار یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ بیجنگ عالمی مالیاتی بحران کے چین پر پڑنے والے اثرات کے باعث تشویش میں مبتلا ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے چین میں شرح ترقی نو فیصد سے بلند رہی ہے۔
تاہم کچھ ایسے اعداد و شمار بھی ہیں، جن سے اس پیچیدہ ملک کی صورت حال کے بارے میں اندازہ ہوتا ہے اور یہ ملکی استحکام کو قائم رکھنے کے لیے اس برس مختص کی گئی سات سو ایک اعشاریہ سات بلین یوآن کی رقم ہے جو کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں گیارہ اعشاریہ پانچ فیصد زیادہ ہے۔
لگاتار دوسرے برس چینی حکومت کی جانب سے پولیس، ریاستی سکیورٹی ایجنسیوں اور دیگر سکیورٹی اداروں پر خرچ کی جانے والی رقم پیپلز لبریشن آرمی سے زیادہ ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق چین میں امیر اور غریب کے درمیان تفریق میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ’چائنا نیوز ویکلی‘ کے ایک تجزیے کے مطابق سن دو ہزار پانچ اور دو ہزار گیارہ کے درمیان چین میں انتہائی امیر افراد کے اثاثے 70 گنا بڑھ گئے ہیں۔ دوسری جانب اسی عرصے میں مزدوروں اور کسانوں کی آمدنی میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا۔
یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ نیشنل پیپلز کانگریس، جو خود کو عوامی نمائندہ قرار دیتی ہے، میں چین کے امیر ترین کاروباری افراد اراکین کے نائب کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔
رپورٹ: ولی لام ⁄ شامل شمس
ادارت: گراہیم لوکاس ⁄ عاطف بلوچ