چین: کمیونسٹ پارٹی کا ممکنہ سربراہ، مشکلات کا شکار
9 مارچ 2012سینئر سیاستدان بو شیلائی کے ایک اہم ساتھی نے گزشتہ ماہ اچانک امریکی قونصل خانے میں پناہ لے لی تھی، جس کے بعد بو شیلائی پر بھی انگلیاں اٹھنے لگیں۔
بوشیلائی کا ایک نیوز کانفرنس میں اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہیں اس وقت انتہائی حیرانگی ہوئی جب یہ بتایا گیا کہ شہر کے نائب میئر وانگ لی جون نے امریکی قونصل خانے میں پناہ طلب کی تھی۔ وانگ لی جون ایک دن امریکی قونصل خانے میں گزارنے کے بعد باہر واپس آ گئے تھے۔ بوشیلائی کا میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نائب میئر کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور متعلقہ ایجنسیاں ان سے پوچھ گچھ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سابق وزیر تجارت بو شیلائی کے مطابق جو بھی نتائج مرتب کیے گئے، وہ سب کے سامنے رکھے جائیں گے۔ اس مرتبہ چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کے اجلاس کا انعقاد دارالحکومت بیجنگ میں ہوا تاہم روایتی طور پر اس میں سیاسی اتحاد کا مظاہرہ نہ ہوسکا۔ اس اجلاس میں کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی کے طاقتور امیدوار پر تنقید کی گئی اسی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ کانگریس پارٹی کے آئندہ سربراہی انتخابات میں وہ حمایت کھو سکتے ہیں۔ بوشیلائی کے قریبی ساتھی کے امریکی قونصل خانے میں پناہ لینے کی وجہ سے چینی میڈیا میں بوشیلائی پر تنقید کی جا رہی ہے اور بار بار یہ سوال بھی دہرایا جا رہا ہے کہ آیا وانگ لی جون کی طرح ان کے کیریئر کا بھی خاتمہ ہو سکتا ہے۔
آبادی کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں اس سال قیادت کی منتقلی کا اہم مرحلہ طے ہونا ہے۔ موسم خزاں میں منعقد ہونے والی 18 ویں کانگریس میں پارٹی سربراہ ہو جن تاؤ اور وزیر اعظم وین جیاباؤ کو پارٹی کی قیادت نئی نسل کو سونپنا ہوگی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پارٹی کانگریس کے اجلاس تک کا وقت نہایت نازک ہے اور توقع ظاہر کی جا رہی تھی کہ اس بار کے پیپلز نیشنل کانگریس کے اجلاس میں چین کے ابھرتے ہوئے نئے لیڈر اور کمیونسٹ پارٹی کے دھڑے’نیو لیفٹ‘ کے ترجمان Bo Xilai خود کو رائے عامہ کے سامنے پیش کریں گے۔ تاہم اب بوشیلائی کا مستقبل تاریک ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: حماد کیانی