چین کے بعد ایک افریقی ملک میں وائرس کی وبا پھیلنے کا خطرہ
8 فروری 2020افریقی ملک زیمبیا میں ایک چینی نگرانی میں چلنے والے ہسپتال میں ایسے بعض افراد میں کھانسی کی علامات ظاہر ہوئی ہیں جو حال ہی میں چین سے واپس زیمبیا لوٹے تھے۔ ان افراد کی بظاہر نگرانی جاری ہے لیکن ان کو الگ تھلگ نہیں کیا گیا ہے۔ ابھی ان میں نئے وائرس کی حتمی تشخیص نہیں کی گئی ہے۔
حکومت نے ہسپتال کے ملازمین سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر کھلے عام بات کرنے سے گریز کریں۔ جس ہسپتال کے چینی ملازمین میں وائرس میں مبتلا ہونے کی ابتدائی علامات دیکھی گئی، اُس کا نام سائنو زیمبیا فرینڈ شپ ہسپتال ہے۔ لوساکا حکومت کے مطابق اس صورت حال کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور کوشش کی جائے گی کہ یہ وبا کی صورت میں نہ پھیلے۔
چین میں پہلے غیر ملکی شخص نے کورونا وائرس میں مبتلا رہتے ہوئے دم توڑ دیا ہے۔ یہ ساٹھ سالہ ایک جاپانی شہری تھا۔ اس شہری کی ہلاکت وائرس پھیلنے کے مرکزی مقام ووہان میں ہوئی ہے۔ جاپانی وزارت خارجہ نے اپنے شہری کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ قبل ازیں اسی وائرس میں مبتلا رہتے ہوئے ایک فلپائنی شہری موت کے منہ میں جا چکا ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق جمعہ سات فروری سے آج ہفتے کے دن تک تقریباً ساڑھے تین ہزار مزید مریضوں میں کورونا وائرس کی تشخیص کی گئی ہے۔ اس طرح نمونیا بیماری میں مبتلا افراد کی تعداد اکتیس ہزار 774 ہو گئی ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ہلاکتیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ تعداد یقینی طور پر سن 2002 میں پھیلنے والے سارس وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں سے بڑھ جائے گی۔
چین کے علاوہ دنیا کے دو درجن ممالک کے ایسے مریضوں میں تشخیص کی جا چکی ہے، جن میں نئے کورونا وائرس پایا گیا ہے۔ ایسے زیادہ تر افراد جو چین سے لوٹے تھے۔ ایسے افراد کو کوارنٹائن یا قرنطینہ میں رکھ کر علاج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ کئی ممالک نے چین سے آنے والے افراد کو کم از کم چودہ ایام کے لیے الگ تھلگ رکھنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔
کمیشن نے ہلاک شدگان کے حوالے سے بتایا کہ مزید اکیاسی افراد نمونیا بیماری کی شدت برداشت نہ کر سکے اور رحلت پا گئے ہیں۔ اس طرح ہلاک شدگان کی تعدا 722 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ تمام ہلاکتیں وسطی چینی صوبے ہوبئی کے مختلف شہروں اور اُس کے دارالحکومت ووہان میں ہوئیں ہیں۔ اس کے علاوہ ایک شخص ہانگ کانگ میں بھی ہلاک ہو گیا ہے۔
ع ح ⁄ ع آ (ڈی پی اے، اےپی)