چین کے ساتھ اقصادی راہ داری کے قیام میں مشکلات
28 جون 2017اس منصوبے کو پاکستان کی اقتصادیات میں بہتری کی ضمانت قرار دیا جا رہا ہے، تاہم اسلام آباد حکومت کو اس بڑے منصوبے کی تعمیر میں مشکلات درپیش ہیں۔
چین اس منصوبے کے لیے پاکستان میں 57 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، جس کے تحت چین کے مغربی علاقوں کو پاکستان میں ایک طویل سڑک اور ٹرین نظام کے ساتھ ساتھ متعدد دیگر منصوبوں کے ذریعے بحیرہ عرب تک رسائی حاصل ہو گی۔ چین اس راہ داری کے ذریعے مشرقِ وسطیٰ اور یورپ تک رسائی چاہتا ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کا اعلان سن 2013ء میں کیا تھا، تاہم یہ منصوبہ اب بھی اپنی تکمیل سے بہت دور ہے۔
احسن اقبال نے ورلڈ اکنامک فورم میں بات چیت کے دوران کہا کہ اس سلسلے میں اسلام آباد حکومت کو کئی طرح کے مسائل درپیش ہیں، جن کا حل کیا جانا ضروری ہے۔ احسن اقبال کے مطابق، ’’اس سلسلے میں ہمارے سامنے کئی مسائل ہیں، جنہیں حل کیا جانا چاہیے اور ان میں سب سے اہم رابطہ کاری میں خلا کا ہے۔‘‘
اقبال کے مطابق اس سلسلے میں گزشتہ دو برسوں میں وزارتی سطح کے کئی اجلاس ہو چکے ہیں اور تمام وزارتیں اس منصوبے کی تکمیل کے لیے سرگرم ہیں۔ ’ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ یہ منصوبہ کئی مختلف علاقوں سے متعلق ہے اور مختلف صوبے اس منصوبے سے زیادہ سے زیادہ فوائد اور معاشی امکانات حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔‘‘
انہوں نے تفصیلات بتائے بغیر کہا، ’’حکومت اندرونی اور بیرونی اسٹیک ہولڈرز سے مسلسل رابطہ کاری میں مصروف ہے۔‘‘
واضح رہے کہ چین اور پاکستان سڑک، ریل اور توانائی کے انفراسٹرکچر پر مبنی کئی منصوبے چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کی چھتری تلے شروع کر رہے ہیں۔ پاکستان اس منصوبے کے حوالے سے خاصا پرعزم ہے، کیوں کہ اس ملک کو گزشتہ طویل عرصے سے توانائی کی کمی کے بحران کا سامنا ہے اور اسلام آباد حکومت کو امید ہے کہ یہ منصوبہ مکمل ہونے پر مکمل میں توانائی کی کمی کا خاتمہ ہو جائے گا۔