1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کے مقابلے پر بھارت، امریکہ دفاعی تعلقات میں اضافے پر زور

5 جون 2023

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے پیر کے روز نئی دہلی میں اپنے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی۔ نئی دہلی اور واشنگٹن، بیجنگ کی بڑھتی ہوئی اقتصادی اور جنگی صلاحیتوں سے خائف ہیں۔

https://p.dw.com/p/4SCQW
Indien | US Verteidigungsminister Lloyd Austin trifft Amtskollege Rajnath Singh
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

 امریکہاور بھارت نے دو طرفہ دفاعی تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس ضمن میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے پیر چھ جون کو دہلی میں اپنے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات میں دفاعی شراکت داری کو اپ گریڈ کرنے پر بات چیت کی۔ بھارتی حکام کے مطابق واشنگٹن اور نئی دہلی دونوں ہی کو چین کے اقتصادی عروج اور بڑھتی ہوئی جنگی صلاحیتوں کا سامنا ہے.

Indien | US Vertiedigungsminister Lloyd Austin trifft Amtskollege Rajnath Singh
لائیڈ آسٹن اور راج ناتھ سنگھ تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

 دونوں رہنماؤں کے مابین ملاقات میں دفاع، ماحول دوست توانائی اور خلا سمیت ٹیکنالوجی کی شراکت داری پر زور دیا گیا۔ بھارت ٹیکنالوجی حاصل کرکے اور درآمدات پر انحصار کم کرکے اپنی گھریلو دفاعی صنعت کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔

اس ضمن میں بھارت خاص طور پر روس سے مدد لے رہاے ہے، جو یوکرین میں جاری جنگ کے باوجودبھارت کے فوجی ہارڈویئر کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔

دفاعی شراکت داری مستحکم کرنے پر زور

آسٹن نے اتوار کو نئی دہلی پہنچنے کے بعد ٹویٹ کیا، ”میں اپنی اہم دفاعی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے بارے میں بات چیت کے لیے اہم رہنماؤں سے ملاقات کے لیے بھارت واپس آ رہا ہوں۔"  آسٹن کا اپنے موجودہ عہدے کے ساتھ یہ بھارت کا دوسرا دورہ ہے۔

 توقع کی جارہی ہے کہ وہ بائیس جون کووزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ واشنگٹن کی بنیاد رکھیں گے، جس نے دفاعی معاہدوں کے ممکنہ اعلان کے بارے میں قیاس آرائیوں کو ہوا دی ہے۔

ایک دفاعی تجزیہ کار راہول بیدی کے مطابق بھارت امریکی کمپنی جنرل ایٹامکس ایروناٹیکل سسٹمز سے ڈیڑھ سے دو بلین ڈالر میں بغیر پائلٹ کے چلنے والے اٹھارہ ڈرون طیارے خریدنا چاہتا ہے۔ بیدی نے کہا کہ ان طیاروں کو ممکنہ طور پر بھارت، چین اور پاکستان کے ساتھ اپنی سرحدوں اور بحر ہند کے تزویراتی خطے میں تعینات کرے گا۔

Moskau Besuch Verteidigungsminister Li Shangfu China
چین کے وزیر دفاع جنرل لی شانگ فوتصویر: via REUTERS

 آسٹن سنگاپور سے نئی دہلی پہنچے، جہاں انہوں نے شنگریلا ڈائیلاگ میں شرکت کی، جو ایک سالانہ فورم ہے جس میں دنیا کے مختلف ملکوں سے اعلیٰ دفاعی حکام، سفارت کار اور رہنما اکٹھا ہوتے ہیں۔

اس کانفرنس میں چین کے وزیر دفاع جنرل لی شانگ فو نے کہا کہ امریکہ 'اپنی غالب پوزیشن‘ برقرار رکھنے اور اپنے ذاتی مفادات آگے بڑھانے کے لیے ایشیا پیسیفک ممالک میں 'دھوکہ دہی اور استحصال‘ کر رہا ہے۔ لی کے مطابق واشنگٹن ایسے اتحادوں کو تھامے ہوئے ہے جو 'سرد جنگ کی باقیات‘ ہیں۔

 واشنگٹن اور ماسکو کے ساتھ تعلقات میں توازن 

بھارت واشنگٹن اور ماسکو کے ساتھ اپنے تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور امریکہ، فرانس، جرمنی اور دیگر ممالک سے اسلحہ خرید کر روسی ہتھیاروں پر اپنا انحصار کم کر رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ امریکہ کی دفاعی تجارت سن دہزار آٹھ میں صفر سے بڑھ کر سن دو ہزار بیسں میں 20 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی۔ امریکہ سے بھارت کی بڑی خریداریوں میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے سمندری گشتی طیارے، سی ون۔تھرٹی ٹرانسپورٹ طیارے، میزائل اور ڈرون شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی دفاعی سازوسامان کا ساٹھ فیصد تک روس سے آتا ہے، اور نئی دہلی خود کو ایک ایسے مشکل میں جکڑے ہوئے ہے، جب اسے مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ تین سال پرانے سرحدی تنازعے کا سامنا ہے، جہاں دسیوں ہزار فوجی موجود ہیں۔ یہاں، سن دوہزار بیسں میں جھڑپ کے ایک واقعے میں بیس بھارتی اور چار چینی فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔

ش ر/ ج ا (اے پی)

بھارت روس پر لگی پابندیوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملکوں میں سے ایک