چینی امن منصوبے کے بعد زیلنسکی شی جن پنگ سے ملاقات کے خواہاں
25 فروری 2023یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے 24 فروری جمعے کے روز کہا کہ روس کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کے درمیان ان کے ملک کو افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
یوکرینی جنگ کا ایک برس، پوٹن نے زیلنسکی کو سنجیدہ نہیں لیا
یوکرین پر روسی حملے کے ایک برس مکمل ہونے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر زیلنسکی نے چینی امن منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ چینی تجویز اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ چین بھی امن کی تلاش میں شامل ہے۔
روسی یوکرینی جنگ کا ایک سال: قیام امن کب تک اور کیسے ممکن؟
ایک نیوز کانفرنس کے دوران زیلنسکی نے بیجنگ اور نئی دہلی سے جنگ کے خاتمے کے لیے "یوکرین کے امن فارمولے" میں بھی شامل ہونے کا مطالبہ کیا۔ خیال رہے کہ کییف کے امن فارمولے اور چینی امن منصوبے میں فرق ہے۔
یوکرینی جنگ ختم ہونا چاہیے، جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور
کییف کے منصوبے میں یوکرین کی سرزمین سے روسی فوجیوں کا مکمل انخلاء، تمام جنگی قیدیوں کی رہائی، یوکرین کے لیے حفاظتی ضمانتیں اور روسی جنگی مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ایک ٹریبیونل کی تشکیل دینے جیسے اہم مطالبات شامل ہیں۔
روسی یوکرینی جنگ: پوٹن کی جوہری طاقت میں اضافے کی دھمکی
چین اور بھارت دونوں نے جنگ کے حوالے سے غیر جانبدارانہ موقف اختیار کر رکھا ہے اور روس کے ساتھ قریبی تعلقات بھی قائم کر رکھے ہیں۔ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے ان 39 رکن ممالک میں شامل تھے جنہوں نے "منصفانہ اور دیرپا" امن کے مطالبے کے لیے حالیہ قرارداد کی توثیق نہیں کی تھی۔
چین کی امن تجویز 'کچھ' تو ہے
جمعے کے روز ہی زیلنسکی کے خطاب سے پہلے چین نے اس جنگ کو سیاسی طریقوں سے حل کرنے کے لیے 12 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا۔ تاہم نیٹو سمیت یوکرین کے دیگر اتحادی اور یورپی یونین نے اس پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیجنگ اور ماسکو کے درمیان "لامحدود شراکت داری" کا ذکر کیا۔
لیکن صدر زیلنسکی نے کہا، "چین نے اپنے خیالات ظاہر کیے ہیں۔ مجھے اس بات پر یقین ہے کہ چین نے یوکرین کے بارے میں بات کرنا شروع کی ہے، جو کوئی بری بات نہیں ہے۔ تاہم سوال یہ ہے کہ کیا الفاظ کی پیروی کی جاتی ہے۔ سوال یہ بھی ہے کہ اقدام کیا ہوں گے اور وہ کس جانب لے جائیں گے۔"
یوکرینی صدر نے کہا کہ چین کے امن منصوبے میں ایسے نکات موجود ہیں جن سے وہ متفق ہیں اور کچھ، "ایسے بھی ہیں جن سے ہم متفق نہیں بھی ہیں۔ لیکن یہ کچھ تو ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے لیے ’نمبر ایک بات‘ یہ ہے کہ چین روس کو ہتھیار نہ بھیجے۔ میں سب سے زیادہ اس بات پر یقین کرنا چاہتا ہوں کہ چین روس کو ہتھیار نہیں پہنچائے گا، اور میرے لیے یہ بہت اہم ہے۔"
یوکرین کے صدر نے کہا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے امکان کے بارے میں پرامید ہیں، تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کہ آخر یہ کیسے ممکن ہو گا۔
زیلنسکی نے کہا، "میں شی جن پنگ سے ملنے کا ارادہ رکھتا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ یہ ہمارے ممالک اور دنیا کی سلامتی کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔"
بوچا جنگ کا بدترین لمحہ تھا
نیوز کانفرنس کا آغاز جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ایک لمحے کی خاموشی کے بعد ہوا۔ اس سے ایک دن پہلے زیلنسکی نے کییف کے سینٹ صوفیہ اسکوائر میں ایک تقریب کے دوران یوکرین کے فوجیوں کو تمغے دیے اور ہلاک ہونے والوں کو اعزاز سے نوازا تھا۔
اس موقع پر زیلنسکی نے زیادہ پر امید لہجہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا، "اگر ہم سب اپنا ہوم ورک کریں تو جیت لامحالہ ہمارا انتظار کرے گی۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم جیتیں گے کیونکہ سچ ہمارے ساتھ ہے۔"
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ جنگ کا بدترین لمحہ کییف کے قریب بوچا قصبے میں شہریوں کا قتل تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ بہترین لمحہ ابھی آنا باقی ہے، وہ "فتح کا دن،" ہو گا۔
ص ز/ ع ب (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)