’چینی حکام کا ٹک ٹاک، ایلون مسک کو فروخت کرنے پر غور‘
14 جنوری 2025چینی حکام ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز ارب پتی ایلون مسک کو فروخت کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ بلومبرگ نیوز کے مطابق اس کی وجہ ایک امریکی قانون ہے جس کے تحت امریکہ میں چین کی سرمایہ کاری پر قدغن لگ سکتی ہے۔
ٹک ٹاک پر پابندی رکوانے کے ليے ٹرمپ سپريم کورٹ پہنچ گئے
جرمنی: شراب اور ٹک ٹاک کے لیے عمر کی حد میں اضافے کی تجویز
بلومبرگ کی رپورٹ میں نام ظاہر کیے بنا اس معاملے سے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک ممکنہ صورت جس پر بیجنگ میں غور کیا جا رہا ہے، ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی ایکس، ٹک ٹاک کی مالک چینی کمپنی 'بائٹ ڈانس‘ سے اسے خرید لے گی اور اسے اپنے اسی پلیٹ فارم کے ساتھ شامل کر لے گی۔
اس رپورٹ میں ٹک ٹاک کے امریکہ میں آپریشنز کی مالیت کا اندازہ 40 سے 50 بلین امریکی ڈالرز لگایا گیا ہے۔
ایلون مسک کو اس وقت دنیا کا امیر ترین فرد قرار دیا جا رہا ہے تاہم بلومبرگ کے مطابق ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہے کہ وہ اس معاہدے کی صورت میں ادائیگی کیسے کریں گے یا اس صورت میں انہیں اپنے اثاثوں میں سے کچھ فروخت کرنا پڑے گا، یا نہیں۔
امریکی حکومت نے گزشتہ برس ایک قانون منظور کیا تھا جس کے مطابق انتہائی مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائٹ ڈانس کے لیے ضروری قرار دیا گیا کہ یا تو وہ امریکہ میں اپنے آپریشنز فروخت کرے یا پھر وہاں ٹک ٹاک کو بند کر دے۔
یہ قانون اتوار 19 جنوری کو نافذ ہو جائے گا، یعنی نئے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے سے ایک روز قبل۔
امریکی حکومت ٹک ٹاک پر الزام عائد کرتی ہے کہ یہ ایپ بیجنگ کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ صارفین کا ڈیٹا جمع کرے، ان کی جاسوسی کرے اور اسے پراپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال کرے۔ چین اور ساؤنڈ بائٹ دونوں ہی ان الزامات کی سخت سے تردید کرتے ہیں۔
ٹک ٹاک اس امریکی قانون کو چیلنج کر چکی ہے، اور اس مقصد کے لیے امریکی سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی گئی ہے۔ اس اپیل پر جمعہ کے روز زبانی دلائل سنے گئے۔
اس شنوائی کے موقع پر نو ججز پر مشتمل بینچ کی اکثریت ٹک ٹاک کے لیے دلائل دینے والے وکیل کی اس دلیل سے زیادہ متفق نظر نہیں آئے کہ ٹک ٹاک کی فروخت سے امریکہ میں آزادی اظہار کے حقوق سے متعلق پہلی ترمیم کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹک ٹاک کی طرف سے ان خبروں سے متعلق تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ تاہم اس کمپنی کے ایک ترجمان کا یہ بیان منظر عام پر آیا، ''ہم سے ایک مکمل من گھرٹ چیز پر تبصرے کی امید نہیں کی جا سکتی۔‘‘
خیال رہے کہ ٹیسلا اور اسپیس ایکس نامی دنیا کی نامی گرامی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک جلد ہی اقتدار میں واپس آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ وہ ٹرمپ کے چار سالہ دور اقتدار میں واشنگٹن میں کافی اہم کردار ادا کریں گے۔
ا ب ا/ر ب (اے ایف پی)