چینی ’خلائی گاڑی‘ کامیابی سے مریخ پر اتر گئی
15 مئی 2021چین امریکا کے بعد ایسا دوسرا ملک ہے جس نے روور (خلائی گاڑی) مریخ کی سطح پر اتاری ہے۔ چینی سرکاری میڈیا نے قومی خلائی انتظامیہ کے حوالے سے ہفتے کے روز بتایا کہ یہ خلائی گاڑی کامیابی کے ساتھ مریخ کی سطح پر اتار دی گئی ہے۔
ناسا نے مریخ پر ہیلی کاپٹر کے مشن کی مدت میں توسیع کر دی
ناسا نے روور لینڈنگ کی اولین ویڈیو اور آڈیو جاری کر دی
اس گاڑی کے مریخ کی سطح پر اتارنے کا مقام جنوبی اوٹوپیا پلین ہے۔ مریخ پر خلائی گاڑی اتارنے کے چینی خلائی پروگرام کے لیے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ حالیہ کچھ برسوں میں چین نے اپنے خلائی پروگرام پر کثیر سرمایہ خرچ کیا ہے۔
زہورنگ چین کے 'آگ کے دیوتا‘ کے نام سے موسوم ہے اور اس کا وزن قریب دو سو چالیس کلوگرام ہے۔ اس گاڑی کے چھ پہیے ہیں جب کہ اس پر چار سولر پینل نصب ہیں۔ یہ گاڑی مریخ کی سطح پر دو سو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کی اہلیت رکھتی ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ روور اگلے کچھ روز تک سطح پر اتارنے والے نظام کے ساتھ منسلک ہی رہے گا اور کچھ تجربات کرے گا۔ اس کے بعد اسے مریخ کی سطح اور برفانی علاقے 'یوٹوپیا پانٹیا‘ پر چلایا جائے گا۔
یہ خلائی گاڑی گزشتہ برس جولائی میں چینی جزیرے ہائنان سے تیانوین ون راکٹ کے ذریعے مریخ کی جانب روانہ کی گئی تھی جب کہ لانچ کے لیے انتہائی طاقت ور لانگ مارچ فائیو راکٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔ یہ خلائی جہاز چھ ماہ تک سفر میں رہا تھا اور رواں برس فروری میں سرخ سیارے تک پہنچا تھا۔
مریخ کی سطح پر خلائی گاڑی کی لینڈنگ سے ایک ماہ قبل ہی چین نے اپنے مستقل خلائی اسٹیشن کا مرکزی حصہ خلا میں پہنچایا ہے۔ اس سے ایک برس قبل چین نے ایک بغیر انسان مشن کے ذریعے چاند سے پتھر زمین پر پہنچائے تھے۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ مریخ کی سطح پر انتہائی مختلف کرہء ہوائی کی وجہ سے لینڈنگ انتہائی مشکل سمجھی جاتی ہے۔ چینی سائنسدانوں نے خلائی گاڑی کو مریخ کی سطح پر اترنے کے لمحات کو 'سات منٹ کی دہشت‘ قرار دیا۔ اس خلائی گاڑی کو پیراشوٹ کا استعمال کر کے مریخ کی سطح پر اتارا گیا۔
یہ بات اہم ہے کہ امریکا 1976 سے اب تک مریخ پر نو مرتبہ کامیاب لینڈنگ کر چکا ہے، جب کہ سوویت یونین کی جانب سے سن 1971 میں مریخ پر اپنا مشن اتارا گیا تھا۔ تاہم یہ مشن ناکام رہا تھا کیوں کہ مریخ کی سطح پر اترنے کے بعد اس خلائی جہاز سے سنگل آنا بند ہو گئے تھے۔
ع ت، م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)