چینی فلم انڈسٹری امریکا کی ہالی ووڈ کو ہڑپ کر لے گی
29 اکتوبر 2016انگ لی دو مرتبہ معتبر آسکر ایوارڈ جیت چکے ہیں۔ وہ عالمی سطح پر ایک معتبر فلم ساز اور ہدایتکار خیال کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ چینی فلم انڈسٹری عالمی افق پر ایک ایسے انداز میں جلوہ گر ہونے والی ہے کہ اُس کے بعد امریکی فلم انڈسٹری کا نشان ہالی ووڈ نہ صرف مدھم ہو جائے گا بلکہ اُس کی اہمیت بھی کم ہو کر رہ جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کی دوسری بڑی اقتصادیات کے حامل ملک نے ایک طرح ان پر انحصار کیا ہوا ہے کہ وہ چینی فلمی صنعت کو ایک منزل سے آشنا کرائیں۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کی کاؤنٹی بیورلی ہلز میں اٹھائیس اکتوبر کو منعقد ہونے والے بریٹینیا ایوارڈز کی تقریب کے موقع پر باسٹھ سالہ تائیوانی فلمساز انگ لی نے رپورٹرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے چینی فلم انڈسٹری کے ممکنہ مستقبل کا احوال بیان کیا۔ لی کا خیال ہے کہ ہالی ووڈ کا روشن چہرہ گہنانے والا ہے اور اب دنیا کا نیا فلمی مرکز چین بننے جا رہا ہے۔
بیوَرلی ہلز میں انگ لی نے واضح کیا کہ اگلے دوچار برسوں کے بعد چینی فلم انڈسٹری کا حجم امریکی فلمی صنعت سے بڑھ جائے گا اور بتدریج ہالی ووڈ کی جگہ اور مقام چینی فلم انڈسٹری کو حاصل ہو جائے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ ہالی ووڈ کے اسٹوڈیوز بھی فلم سازی کے لیے چینی سرمایہ کاروں کو ترغیبات دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ چینی فلمی اداروں کو بھی تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اقتصادی منڈیوں پر نگاہ رکھنے والے ادارے پرائس واٹر ہاؤس کوپرز نے اندازہ لگایا ہے کہ امریکی فلموں کو چین کی منڈی سے حاصل ہونے والے باکس آفس سرمایہ سن 2014 سے تجاوز کر جائے گا۔ ہالی ووڈ نے سن 2014 میں 4.3 بلین ڈالر چینی سینما گھروں سے کمائے تھے۔ پرائس واٹرہاؤس کوپرز کا خیال ہے کہ سن 2019 میں باکس آفس کا حجم 8.9 بلین ڈالر ہو جائے گا اور یہ امریکی سینما گھروں سے کہیں زیادہ ہو گا۔
چین کا ریئل اسٹیٹ کا بڑا ادارہ وانڈا حال ہی میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں داخل ہوا ہے۔ اس نے 3.5 بلین ڈالر سے ’جوراسک پارک‘ فلم بنانے والے ادارے لیجنڈری انٹرٹینمنٹ کو خرید لیا ہے۔ وانڈا نے سونی پکچرز کی فلم پروڈکشن میں بھی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
انگ لی کو سن 2006 میں کاؤ بوائے فلم ’ بروک بیک ماؤٹین‘ اور سن 2012 میں ’لائف آف پائی‘نامی فلم پر آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔