1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی فوج میں پہلی بار اینٹی کرپشن اہلکار تعینات

مقبول ملک5 مئی 2016

چینی حکومت نے عوامی شعبے میں سرکاری اہلکاروں کی طرف سے بدعنوانی روکنے کے لیے ماہرین کی تعیناتی کے بعد پہلی مرتبہ ملکی فوج میں بھی کرپشن کی روک تھام کے لیے باقاعدہ معائنہ کار تعینات کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Iigg
China Soldaten der Volksbefreiungsarmee Archiv 2012
تصویر: AFP/GettyImages/Dale de la Rey

چینی دارالحکومت بیجنگ سے جمعرات پانچ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس سب سے بڑے ملک میں سرکاری ذرائع ابلاغ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ریاستی انتظامیہ کے سول شعبوں کے بعد فوج میں بھی ایسے اہلکاروں کی تعیناتی صدر شی جن پنگ کی اس سماجی جنگ کا حصہ ہے جو انہوں نے کرپشن کے خلاف شروع کر رکھی ہے۔

اپنے فوجیوں کی مجموعی تعداد کے حوالے سے چین دنیا بھر میں سب سے بڑی فوج والا ملک ہے، جہاں اینٹی کرپشن انسپکٹروں کو پیپلز لبریشن آرمی کے مختلف یونٹوں میں ٹیموں کی صورت میں تعینات کیا گیا ہے۔

روئٹرز نے لکھا ہے کہ ماضی میں چینی افواج میں کرپشن کے واقعات سے نمٹنے کا طریقہ زیادہ تر ایک ’ایڈ ہاک سسٹم‘ کے تحت کام کرتا تھا۔ اب لیکن گزشتہ برس شروع کیے جانے والے اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے مسلح افواج میں بدعنوانی کی روک تھام کا کام آرمی کے ایک ایسے ڈویژن کے سپرد کر دیا گیا ہے، جسے بس یہی کام کرنا ہو گا۔

چینی صدر شی جن پنگ ملک میں ایک ایسی اینٹی کرپشن مہم کی قیادت کر رہے ہیں، جس کا مقصد حکومت، معیشت، صنعت اور اب فوج میں بھی اعلیٰ ترین عہدوں سے لے کر چھوٹے عہدوں تک پر فائز افسران کی طرف سے کی جانے والی بدعنوانی کا قلع قمع کرنا ہے۔

اس مہم کے دوران کی جانے والی چھان بین اور نتائج کا سامنا چینی فوج کو بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ اس وقت کمیونسٹ نظام حکومت والے چین میں مسلح افواج سے متعلق بنیادی فیصلے کرنے اور بہت طاقت ور سمجھے جانے والے مرکزی فوجی کمیشن کے دو سابقہ نائب سربراہان گُو بوشی اونگ اور شُو کائی ہُو کے خلاف بھی تفتیش جاری ہے۔ ان میں سے شُو تو گزشتہ برس سرطان کی بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے جبکہ گُو پر پچھلے ماہ اپریل میں رشوت خوری کے باقاعدہ الزامات عائد کر دیے گئے تھے۔

Symbolbild China Militär Soldaten
یہ انسپکٹرز دس مختلف ٹیموں کی صورت میں پورے چین میں فوجی یونٹوں کے دورے کیا کریں گےتصویر: AFP/Getty Images/L. Downing

سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا کے مطابق چینی فوج میں اینٹی کرپشن انسپکٹروں کی ٹیموں کی تعیناتی کے بارے میں سینٹرل ملٹری کمیشن کے نائب سربراہ شُو چی لیانگ نے کہا، ’’مسلح افواج کو مضبوط بنانے اور ان کی کارکردگی میں شفافیت کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے یہ اینٹی کرپشن انسپکٹرز انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔‘‘

شُو چی لیانگ جس مرکزی عسکری کمیشن کے نائب سربراہ ہیں، اس کے صدر خود چینی سربراہ مملکت شی جن پنگ ہیں اور یہی کمیشن چینی مسلح افواج کو کنٹرول کرتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بدعنوانی کی روک تھام کے ذمے دار ان نئے انسپکٹروں نے اپنی تربیت مکمل کر لی ہے، اور وہ 10 مختلف ٹیموں کی صورت میں پورے چین میں فوجی یونٹوں کے دورے کیا کریں گے۔

سینٹرل ملٹری کمیشن کے نائب چیئرمین شُو نے شنہوا کو بتایا، ’’ان انسپکٹروں پر واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنی چھان بین کے دوران اس بات کو اچھی طرح ذہن میں رکھیں کہ ملکی صدر کو ان سے کیا توقعات ہیں اور چینی ریاست ان پر کس حد تک اعتماد کرتی ہے۔‘‘