چیچنیا میں پارلیمان کی عمارت پر حملہ، تمام حملہ آور ہلاک
19 اکتوبر 2010روسی خبر رساں ادارے آر آئی اے کے مطابق حملہ آور پارلیمنٹ کے ایک رکن کی کاروں کے ایک قافلے کے ساتھ ہی عمارت میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد ایک حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا، جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ چیچنیا میں باغیوں نے پارلیمنٹ پرحملے کے دوران چند ارکان پارلیمان کو یرغمال بھی بنایا۔ اس دوران باغیوں کی فائرنگ سے سکیورٹی پر مامور چند اہلکار بھی جاں بحق ہوگئے۔ روسی اور چیچن حکام نے بتایا ہے تمام یرغمالیوں کو رہا کرایا جا چکا ہے اور جوابی کارروائی میں چاروں حملہ آوروں کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ کچھ دیگر خبر رساں اداروں کے مطابق شمالی قفقاز کی اس جمہوریہ کے ریاستی دارالحکومت گروزنی میں پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے ایک خودکش دھماکہ بھی ہوا۔ اس وقت بلڈنگ کے اندر اراکین کام میں مصروف تھے۔ اس دھماکے کے بعد چار دیگر باغیوں نے عمارت میں داخل ہوکرکچھ افراد کو یرغمال بنا لیا۔ باغیوں اور ہلاک ہونے والوں کی صحیح تعداد کے بارے میں ابھی تک مصدقہ طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
چیچنیا کی حکومت نے 1992ء میں روس سے مکمل خود مختاری کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد 1994 اور 96 کے دوران چیچنیا کی جنگ ہوئی۔ اسی دوران چیچنیا کی فوج میں بغاوت ہوئی، جس کے بعد چیچن فوج واضح طور پر روس نواز اور روس مخالف دھڑوں میں تقسیم ہو گئی۔ اس فوجی کارروائی میں روسی افواج نے گروزنی میں بڑا آپریشن کیا تھا۔ اس کے جواب میں باغیوں نے روس کے مختلف علاقوں میں حملے کرنا شروع کر دئے۔ ان میں 2002 ء میں باغیوں نے ایک کارروائی میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا۔ اس واقعے میں عام شہریوں سمیت121 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ 2004 ء میں چیچنیا کی جنگ کے دوران ہلاک ہونے والوں کی بیوگان نے کئی عسکریت پسندوں کے ساتھ مل کر ایک اسکول پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس وقت اسکول میں اساتذہ اور بچوں سمیت 1200 افراد موجود تھے، جن میں سے 375 افراد بازیابی کے لئے کی جانے والی فوجی کارروائی میں ہلاک ہوگئے تھے۔ مرنے والوں میں سے نصف سے زیادہ اسکول کے بچے تھے۔
چیچنیا کے صدر رمضان قدیروف نے بھی حملہ آوروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اراکین پارلیمان خیریت سے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے بلڈنگ کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور تلاشی کا کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ قدیروف نے روسی وزیراعظم ولادیمیر پوٹن کو ٹیلیفون پر پوری صورتحال سے مطلع کیا۔ عسکریت پسند شمالی قفقاز کے علاقوں کی روس سے مکمل خود مختاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ اس خطے کو ایک اسلامی ریاست میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
ماسکو حکام نے آج گروزنی میں ہونے والی کارروائی کے بعد چیچن رہنما احمد ذکائیف کے خلاف بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری کر دئے ہیں۔ ذکائیف اس وقت برطانیہ میں سیاسی پناہ لئے ہوئے ہیں۔ روسی حکام نے بتایا کہ اس چیچن باغی رہنما کےخلاف نئے شواہد ملنے کے بعد ہی ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ہیں۔ ذکائیف کو گزشتہ ماہ کچھ دیر کے لئے وارسا میں حراست میں بھی لے لیا گیا تھا۔ روسی دفتر استغاثہ کا کہنا ہے کہ ذکائیف دہشت گردانہ کارروائیوں کی پشت پناہی کرتے رہے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک