ڈائنو سار کے دانت کا اب تک کا سب سے بڑا نشان دریافت
1 اگست 2011فوسل یا رکازیات کے ماہر پروفیسر پیک اِن سَنگ کی طرف سے کی گئی اس تحقیق کے نتائج ایک تحقیقی جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔ پیک ان سَنگ اور پوسان کی پکیانگ نیشنل یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیاتی سائنس سے منسلک ان کی تحقیقی ٹیم نے ڈائنو سار کے اس دانت کے آثار ایک اور سبزی خور ڈائنو سار کی دم کی ہڈیوں میں تلاش کیے۔ چار ٹانگوں والا یہ جوان سبزی خور ڈائنو سار جسے پَکیانگوسارس کا نام دیا گیا ہے قریب 120 ملین برس قبل جزیرہ نما کوریا پر موجود تھا۔
اس دانت کا سب سے بڑا نشان 17 سینٹی میٹر لمبا، دو سینٹی میٹر چوڑا اور ڈیڑھ سینٹی میٹر گہرا ہے۔ پیک اس دریافت کے حوالے سے کہتے ہیں: ’’ دانتوں کے نشان سے جانور کی نسل کے بارے میں پتہ لگانا بہت مشکل کام ہے۔‘‘ تاہم محققین کے مطابق ان نشانات سے گوشت خور ڈائنوسارز کی کھانے کی عادات کے بارے میں ضرور اندازہ ہوتا ہے۔
ان محققین کے مطابق ایک ہی شکار کی دم پر مختلف سائز کے دانتوں کے نشانات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ سبزی خور ڈائنو سار کئی ایک گوشت خور ڈائنو سارز کا شکار ہوا تھا۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ بات بالکل موجودہ دور کے گوشت خور جانوروں کی طرح ہے۔
سبزی خور ڈائنو سار کی ریڑھ کی ہڈی کا یہ فوسل دسمبر 2010ء کے آخر میں ہاڈونگ میں ملا تھا جو جزیرہ نما کوریا کے جنوب مشرقی علاقے میں ہے۔ پروفیسر پیک اِن سَنگ کے مطابق یہ نشانات جنوبی کوریا میں ڈائنوسارز کے فوسل شدہ دانتوں کے نشانات کی پہلی دریافت ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک