ڈاکٹر عافیہ کو 86 برس کی سزائے قید
24 ستمبر 2010جمعرات کو امریکی وفاقی عدالت کے جج رچرڈ بیرمان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’میں فیصلہ سناتا ہوں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 86 سال کی مدت کے لئے قید رکھا جائے۔‘ نیوروسائنسدان ڈاکٹر صدیقی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے فروری میں افغانستان میں دوران قید امریکی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔
کمرہ عدالت میں جیسے ہی ڈاکٹر صدیقی کو سزا سنائی گئی تو وہاں موجود ان کے ہمدردوں نے اس فیصلے کے خلاف نعرے لگائے تاہم اس وقت ڈاکٹرعافیہ نے مبینہ طور پر کہا کہ ان کی سزا پر برہمی کا اظہار نہ کیا جائے اور جج سمیت تمام لوگوں کو معاف کر دیا جائے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکلاء نے کہا ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ دفاعی اٹارنی چارلس سِوفٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت سب سے اہم چیز یہ ہے کہ اپیل دائر کی جائے کیونکہ اس کیس میں کئی غلطیاں ہیں، جو درست کی جا سکتی ہیں۔
تین بچوں کی ماں اڑتیس سالہ ڈاکٹرعافیہ پر یہ الزام ثابت ہوا ہے کہ انہوں نے افغان صوبے غزنی کے ایک تھانے میں دوران قید ایک افغان پولیس اہلکار سے بندوق چھین کر امریکی فوجیوں اور FBI کےاہلکاروں کو ہلاک کرنے کی کوشش کی تھی۔
عدالتی کارروائی کے دوران دفاعی وکیل نے عدالت میں جرح کرتے ہوئے کہا کہ اس الزام کو ثابت کرنے کے لئے مطلوبہ ثبوت نہیں ہیں۔ اس موقع پر وکیل صفائی نے ڈاکٹر عافیہ کو ذہنی طور پر بیمار قرار دیا اور رحم کی اپیل بھی کی۔ دوسری طرف وکیل استغاثہ نے ڈاکٹر عافیہ کو دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا ہمدرد قرار دیتے ہوئے عمر قید کی درخواست کی۔
امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ کو سزا سنانے پر پاکستان میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق کراچی میں ان کی بہن فوزیہ صدیقی نے اس عدالتی فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور پھر دہرایا کہ ان کی بہن بے قصور ہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکہ سے ہی تعلیم حاصل کی اور بعدازاں نائن الیون حملوں کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے ایک رشتہ دار سے شادی کے بعد وطن واپس آ گئی تھیں۔ وہ سن 2003ء میں پرسرار طور پر لاپتہ ہو گئی تھیں۔ بعد ازاں وہ سن 2008ء میں افغانستان سے گرفتار ہوئیں۔ افغان پولیس کے مطابق ان سے نو سو گرام سوڈیم سائیناڈ بھی برآمد ہوا تھا اور وہ امریکہ کے شہر نیویارک میں دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اٹھارہ جولائی کو اپنی گرفتاری کے صرف ایک دن بعد ہی انہوں نے ایک افغان پولیس اہلکار سے M4 رائفل چھین کر امریکی تفتیشی ٹیم کو نشانہ بنایا اور ’امریکہ مردہ باد‘ کے نعرے لگائے۔ اطلاعات کے مطابق اس دوران ڈاکٹر عافیہ کسی کو بھی زخمی نہ کر سکیں تاہم جوابی فائرنگ میں وہ خود زخمی ہو گئی تھیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل