ڈرون حملے: امریکا ’مستقل حل‘ میں مدد دے، زرداری
21 مئی 2012پاکستانی صدر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اجلاس میں شرکت کے لیے شکاگو میں ہیں۔ وہاں انہوں نے اتوار کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے ملاقات کی، جس کے بعد زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہا: ’’صدر نے کہا ہے کہ پاکستان ڈرون (حملوں) کے معاملے کا مستقل حل چاہتا ہے۔ ان سے نہ صرف ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی ہے بلکہ عوام میں غم و غصہ بھی پیدا ہوا ہے۔‘‘
تاہم اس بیان میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ یہ ’مستقل حل‘ کس نوعیت کا ہونا چاہیے۔ آصف زرداری نے گزشتہ برس نومبر میں پاکستان کی سرحدی چوکیوں پر نیٹو کے حملے میں اپنے 24 فوجیوں کی ہلاکت کا معاملہ بھی اٹھایا ہے۔ پاکستان اس حملے پر اعلیٰ سطحی معذرت کا مطالبہ کرتا رہا ہے، تاہم واشنگٹن حکومت نے اب تک ایسا نہیں کیا۔
پاکستان نے ان حملوں کے بعد اپنی سرزمین سے گزرنے والا نیٹو کا سپلائی رُوٹ بند کر دیا تھا جو تاحال نہیں کھلا۔ پاکستانی اور امریکی حکام نے کلنٹن اور زرداری کی ملاقات کے حوالے سے سپلائی رُوٹ کا تذکرہ نہیں کیا۔
آصف زرداری کو نیٹو کے شکاگو سمٹ میں شرکت کی دعوت آخری لمحات پر دی گئی، جو انہوں نے قبول کر لی۔ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ اجلاس میں مغربی رہنما ان پر عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔
دوسری جانب پاکستان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے اپنی کوششوں کا دفاع کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس لڑائی میں اس کے اپنے بہت سے فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہلیری کلنٹن سے ملاقات کے موقع پر زرداری نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کی کوششوں کے لیے بھی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ فرحت اللہ بابر کے بیان میں آصف زرداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان افغانستان کی سربراہی میں مصالحتی عمل کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ پاکستانی صدر کا کہنا ہے کہ عسکریت و انتہا پسندی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے صرف عسکری حل مستقل نہیں ہو سکتا۔
امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیر بین رھوڈز نے بھی ایک بیان میں کلنٹن اور زرداری کی ملاقات کے بارے میں بتایا ہے۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ آصف زرداری اتوار کو شکاگو پہنچے تھے۔ انہوں نے وہاں افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے بھی ملاقات کی ہے۔
ng/hk (Reuters, AFP)